1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامی جگہوں پر بچے کو چھاتی سے دودھ پلانا معیوب کیوں ؟

3 اگست 2018

بھارت میں عوامی جگہوں پر بچوں کو ماں کی چھاتی سے دودھ پلائے جانا نامناسب تصور کیا جاتا ہے۔ توقع کی جاتی ہیں کہ عورتیں اپنا جسم ڈھانپیں اور کسی بند کمرے میں نومولود بچے کو چھاتی سے دودھ پلائیں۔

https://p.dw.com/p/32Z1j
Kolumbien Bogota Mutter stillt Baby
تصویر: Getty Images/AFP/R. Arboleda

دنیا بھر میں سات اگست تک ‘بریسٹ فیڈنگ ویک‘ منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف اور عالمی ادارہء صحت  کے مطابق ماں کی چھاتی کا دودھ بچے کی زندگی کا بہترین آغاز ہے اور بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں تو یہ بہت زیادہ ضروری ہے کہ ماں بچے کو چھاتی سے دودھ پلائے۔ تاہم بھارت میں آج بھی خواتین کا عوامی جگہوں پر بچوں کو دودھ پلانا معیوب سمجھا جاتا ہے۔

 ایک شادی شدہ جوڑا اب اس رویے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نیہا اور انیمیش رستوگی نے اپنے نومولود بچے اویان کے نام سے دہلی ہائی کورٹ میں اس حوالے سے پیٹیشن درج کرائی ہے۔ نیہا کا کہنا ہے کہ وہ جہاز پر بنگلور جا رہی تھی، اس سفر میں ان کے ساتھ مرد مسافر بیٹھے ہوئے تھے اور نیہا کا ان کے سامنے اپنے بچے کو دودھ پلانا بہت مشکل تھا۔ نہیا کہتی ہیں کہ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ جہازوں اور ہر عوامی جگہ پر دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے الگ جگہ مختص کی جانی چاہیے جہاں وہ سکون سے اپنے بچے کو دودھ پلا سکیں۔ توقع ہے کہ اس کیس کے ذریعے شاید خواتین کے لیے آسانی پیدا ہوسکے۔ اس کیس کی پہلی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔

دوسری جانب بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ ضروری یہ ہے کہ مردوں کا اس بارے میں رویہ اور سوچ تبدیل ہو۔ ان کی نظر میں عوامی جگہوں پر ماں کا چھاتی سے دودھ پلانا معیوب ہے اور وہ اسے جنسی نظر سے بھی دیکھتے ہیں۔ حال ہی میں بھارتی ریاست کیرالا میں جیلو جوسف نامی ایک اداکارہ نے ایک بچے کو اپنی چھاتی سے دودھ پلاتے ہوئے فوٹو شوٹ کروایا۔ اس فوٹو شوٹ کا مقصد بھارتی خواتین  اور مردوں میں یہ آگاہی پھیلنا تھا کہ بچے کو چھاتی سے دودھ پلائے جانے میں کوئی شرمندگی نہیں ،خواتین کو ایسا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ لیکن اس فوٹو شوٹ کے بعد جیلو کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا یہاں تک کہ ایک شخص نے اس حوالے  عدالت سے بھی رجوع کر لیا۔ عدالت نے اس شخص کی پیٹیشن قبول نہیں کی۔ جیلو کا کہنا ہے،’’ہمارے معاشرے میں مرد ہر چیز کو سیکس کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ انہیں میری تصویر سے اس لیے مسئلہ ہے کیوں کہ ان کے لیے عورت کا جسم تو صرف سیکس کے لیے ہے۔‘‘

کچھ سماجی کارکنان کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاشرے کی جانب سے اس پابندی کے باعث بچہ پیدا کرنے کے بعد بہت سی خواتین گھر سے باہر نہیں نکلیتیں اور ان میں’ پوسٹ نیٹل ڈپریشن‘ ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ب ج/ع ق (اے ایف پی )