1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمر کی وجہ سے تعصب میں مزید اضافہ، اقوام متحدہ

18 مارچ 2021

عمر کی بنا پر ہونے والا تعصب پہلے ہی دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے لیکن کووڈ انیس کی وباء کے دوران سِنّی تعصب کی وجہ سے دقیانوسی تصورات اور امتیازی سلوک میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3qpOU
Symbolbild Armut im Jemen
تصویر: picture-alliance/dpa/XinHua/M. Mohammed

اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ بوڑھے افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس وقت عالمی بحالی کے لیے نسلوں کے مابین یکجہتی سب سے زیادہ اہم ہے۔ اقوام متحدہ کی چار ایجنسیوں کی مشترکہ رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو معاشروں میں پہلے ہی امتیازی رویے کا سامنا ہے اور اس کے منفی اثرات صرف بوڑھے لوگوں تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمر کی وجہ سے ملازمت کی جگہ پر نوجوانوں اور بوڑھوں دونوں کو ہی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ صحت، سوشل کیئر، میڈیا حتٰی کہ لیگل سسٹم میں بھی موجود ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ سنی تعصب دنیا بھر کے اداروں ، قوانین اور پالیسیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس سے انفرادی صحت اور وقار کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ معیشتوں اور معاشروں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

Seniorenarbeit in Jemen
تصویر: DW/J. Abdullah

گوٹیریش کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح انسانی حقوق کی فراہمی سے انکار کیا جا رہا ہے۔ دو سو تین صفحات پر مبنی یہ رپورٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے، یو این ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اینڈ سوشل افیئرز اور یو این پاپولیشن فنڈ نے مل کر تیار کی ہے۔

بزرگ افراد کی زندگی تنہائی کی وجہ سے خطرے میں

رپورٹ کے مطابق اداروں میں پالیسیاں بناتے ہوئے بھی عمر رسیدہ افراد کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ بہت پرانا ہے لیکن وباء کے دوران یہ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ وباء کے دوران عمر رسیدہ افراد کو کمزور پیش کیا گیا ہے اور ان پر سب سے زیادہ پابندیاں عائد ہوئی ہیں جبکہ نوجوانوں کو بے پروا قرار دیتے ہوئے ان پر کم ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔

اسی طرح ملازمتوں سے بھی سب سے زیادہ ان افراد کو نکالا گیا ہے، جن کی عمریں زیادہ ہیں جبکہ نوجوانوں کو ان کے مقابلے میں کام کرنے کے زیادہ مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں اداروں اور حکومتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ کورونا بحران کے خاتمے کے بعد بوڑھے افراد کی عزت اور وقار کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔

رپورٹ کے مطابق سِنی تعصب معاشروں میں غیرتسلیم شدہ ہے اور اسے سنجیدہ مسئلہ قرار نہیں دیا جاتا جبکہ معاشروں کو اس وجہ سے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنی امتیاز کے خاتمے کے لیے ایک ایسی تحریک کی ضرورت ہے، جو عمر رسیدہ افراد کے حوالے سے معاشرتی سوچ میں تبدیلی لائے۔

 ا ا / اب ا (اے ایف پی)

بڑے دل والا روسی ٹرین ڈرائیور