عمدہ کارکردگی کے لیے گولڈن گلوب ایوارڈز
لاس اینجلس میں 72 ویں گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم میں پیرس دہشت گردی کے متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ہدایتکار رچرڈ لِنک لیٹر کی فلم ’بوائے ہُڈ‘ نے سب سے زیادہ یعنی تین اعزازات سمیٹے۔
فلم کے شعبے میں منفرد تجربہ
نہ صرف ’بوائے ہُڈ‘ کو ’بہترین ڈرامہ‘ ایوارڈ ملا بلکہ لِنک لیٹر کو بہترین ہدایتکار اور پٹریسیا آرکیٹ کو بہترین معاون اداکارہ کے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ یہ فلم میسن نامی لڑکے (ایلر کولٹرین) اور اُس کے کنبے کی بارہ برسوں پر پھیلی ہوئی داستان بیان کرتی ہے۔ فلم بنانے پر بھی پورے بارہ برس لگے، جن میں اداکاروں کو وقت کے ساتھ ساتھ بڑے ہوتا دکھایا گیا ہے۔
ایک ایوارڈ ایمی ایڈمز کے لیے
اٹلی میں پیدا ہونے والی امریکی اداکارہ ایمی ایڈمز کو مزاحیہ فلموں کے شعبے میں بہترین اداکارہ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ فلم ’بِگ آئیز‘ میں اُنہوں نے پچاس کے عشرے کی ایک ایسی مصورہ کا کردار ادا کیا ہے، جسے کامیابی نہیں مل پاتی۔ اُس کی بنائی ہوئی تصاویر کو اچانک اُس وقت کامیابی ملنا شروع ہو جاتی ہے، جب اُس کا شوہر (اداکار کرسٹوفر والٹس) لوگوں پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ تصاویر اُس کی بنائی ہوئی ہیں۔
’مَیں شارلی ہوں‘
گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم میں پیرس میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ فرانس سے تعلق رکھنے والے فلم کمپوزر الیگذانڈر دیسپلا کی طرح شو بز کی کئی مشہور شخصیات نے حملے کا نشانہ بننے والے جریدے ’شارلی ایبڈو‘ کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے ’مَیں شارلی ہوں‘ کا بینر اٹھا رکھا تھا۔
’بوائے ہُڈ‘ کے لیے تین ایوارڈز
’بہترین ڈرامہ‘ قرار پائی، ہدایتکار رچرڈ لِنک لیٹر کی فلم ’بوائے ہُڈ‘، جسے تین ایوارڈز سے نوازا گیا۔ گولڈن گلوبز کو امریکا میں آسکر ایوارڈز کے بعد اہم ترین فلمی اعزاز تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ ٹی وی پروڈکشنز کے لیے بھی دیا جاتا ہے اور اس رجحان کی نشاندہی کرتا ہے کہ آسکر ایوارڈز کس کس کے حصے میں آئیں گے۔
’گرینڈ بوڈاپیسٹ ہوٹل‘ کی ٹیم
گولڈن گلوب ایوارڈز سنجیدہ (ڈرامہ) فلموں کے ساتھ ساتھ میوزیکل یا کامیڈی فلموں کے شعبے میں بھی دیے جاتے ہیں۔ اس شعبے میں ’گرینڈ بوڈاپیسٹ ہوٹل‘ بہترین فلم قرار پائی۔ ’بوائے ہُڈ‘ اور ’گرینڈ بوڈاپیسٹ ہوٹل‘ دونوں فلمیں پہلے پہل برلن کے فلمی میلے میں دکھائی گئی تھیں۔
بہترین اداکارہ جولین مُور
ڈرامائی فلموں کے شعبے میں جُولین مُور کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔ اُنہوں نے یہ اعزاز فلم ’اسٹل ایلس‘ میں اپنی عمدہ اداکاری پر حاصل کیا۔ اس فلم میں اُنہوں نے الزہائمر کی ایک انوکھی اور موروثی قسم میں مبتلا خاتون کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ فلم مارچ میں جرمن سینماؤں کی زینت بنے گی۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ یہ بیماری خاندان کے اندر کیا اثرات مرتب کرتی ہے۔
ایک نیا فلمی ستارہ
جہاں جولین مُور جیسی اداکارہ پہلے بھی بے شمار مرتبہ اعزازات حاصل کر چکی ہے، وہاں ڈرامے کے شعبے میں بہترین اداکار کا اعزاز حاصل کرنے والے اَیڈی رَیڈ مین کو یہ اعزاز پہلی مرتبہ حاصل ہوا، جو اُن کے عالمی کیریئر کی ابتدا کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس برطانوی اداکار نے ’دی تھیوری آف ایوری تھِنگ‘ میں اپنے نامور ہم وطن یعنی ماہرِ طبیعیات اسٹیفن ہاکنگ کے کردار میں رنگ بھرا ہے۔
’برڈ مین‘ کی ٹیم کے چہروں پر مسکراہٹیں
’بوائے ہُڈ‘ کے بعد کامیاب ترین فلم ’برڈ مین‘ رہی۔ اس فلم کے لیے بہترین اسکرپٹ کا ایوارڈ ہدایتکار الیخاندرو گونزالیس ایناریتُو (دائیں سے دوسرے) نے وصول کیا۔ اُنہوں نے یہ اسکرپٹ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر لکھا۔ میکسیکو سے تعلق رکھنے والے اس ڈائریکٹر کی فلم کے حصے میں دوسرا بڑا اعزاز اُس وقت آیا، جب مائیکل کِیٹن کو بہترین مزاحیہ اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
غیر ملکی زبان کی بہترین فلم
روسی فلم ’لیویاتھان‘ کو غیر ملکی زبان کی بہترین فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فرانسیسی میلے ’کن‘ میں بھی اعزاز حاصل کرنے والی اس فلم میں ہدایتکار آندرے زویاگنتسیف (دائیں) نے ایک ایسے شخص کی داستان بیان کی ہے، جو سائبیریا میں تنہا زندگی گزارتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اُسے خطرناک سیاستدانوں کی طرف سے خطرہ ہے۔
بہترین ٹی وی ڈرامہ
آسکر اور گولڈن گلوب میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ جہاں آسکر ایوارڈز کا فیصلہ کئی ہزار ارکان پر مشتمل ا یک بڑی امریکی اکیڈمی کرتی ہے، وہاں گولڈن گلوبز دینے کا فیصلہ بیرونی دنیا سے امریکا میں متعین کیے گئے معدودے چند صحافی کرتے ہیں۔ ایک اور فرق یہ ہے کہ گولڈن گلوب بہترین ٹی وی پروڈکشن کے لیے بھی دیے جاتے ہیں، جیسے کہ اس سال ’دی افیئر‘ کو بہترین ڈرامہ سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔
عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں
امریکی اداکار جارج کلونی کو فلم کے لیے اُن کی اب تک کی خدمات کے بدلے میں خصوصی گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُنہوں نے اپنی تقریر میں پیرس کے دہشت گردانہ حملوں کا تذکرہ کیا۔ اُنہوں نے دنیا بھر میں پیرس حملے کے متاثرین کے لیے یک جہتی کے پیشِ نظر کہا کہ یہ ایک ’غیر معمولی دن‘ ہے۔ اُنہوں نے بھی اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کیا، ’مَیں شارلی ہوں‘۔