1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

’عراقی مشتبہ قاتل نے ایک 11 سالہ لڑکی کو بھی ریپ کیا تھا‘

3 جولائی 2018

ایک 14 سالہ جرمن لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں گرفتار نوجوان عراقی مہاجر سے ایک اور 11 سالہ جرمن لڑکی کو بھی ریپ کرنے کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ یہ بات جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/30lWT
Ermittlungen im Todesfall Susanna
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمن شہر ویز باڈن کے دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس 20 سالہ عراقی مہاجر نے رواں برس مارچ کے مہینے میں ایک 11 سالہ جرمن لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ایک 14 سالہ افغان لڑکے کے ساتھ مل کر مئی میں دوبارہ اُسی لڑکی سے زیادتی کی۔ اس عراقی ملزم کی شناخت علی بشار بتائی ہے۔

دفتر استغاثہ کے مطابق پولیس نے افغان لڑکے کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ لڑکا 14 سالہ جرمن لڑکی سوزانا ایف کے ریپ اور قتل کے جرم میں گواہ بھی ہے۔ یہ عراقی نوجوان ان جرائم کے بعد جون کے اوائل میں اپنے خاندان سمیت عراق فرار ہو گیا تھا تاہم جرمن پولیس کی درخواست پر عراقی حکام نے اسے گرفتار کر کے نو جون کو جرمن حکام کے حوالے کر دیا تھا۔

Deutschland Ankunft Ali B.
عراق فرار ہونے والے اس نوجوان کو جرمن پولیس کی درخواست پر عراقی حکام نے گرفتار کر کے جرمن حکام کے حوالے کر دیا تھا۔تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

یہ عراقی مشتبہ شخص 2015ء میں اُس وقت جرمنی آیا تھا جب جرمنی کو مہاجرین کا بحران درپیش تھا اور ایک ملین کے قریب مہاجرین جرمنی پہنچے تھے۔ بیس سالہ عراقی مہاجر پولیس کی نظروں میں تھا کیونکہ سیاسی پناہ کی اپنی درخواست کے معاملے پر یہ متعلقہ حکام سے بھی جھگڑا کر چکا تھا۔ اس کی سیاسی پناہ کی درخواست دسمبر 2016ء میں رد کر دی گئی تھی۔

بشار  پر پہلے بھی ویز باڈن کے مہاجرین سنٹر میں 11 سالہ جرمن لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا شبہ کیا گیا تھا تاہم اس وقت تفتیشی عمل کا حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا تھا۔

ا ب ا / ش ح (روئٹرز)