1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی فورسز کے داعش کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز

کشور مصطفیٰ13 جولائی 2015

عراقی حکومت نے طویل انتظار کے بعد آج پیر تیرہ جولائی کو مغربی صوبے انبار میں عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1Fxob
تصویر: Reuters/Str

عراقی دستوں کی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے بریگیڈیئر جنرل یحییٰ رسول نے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر کردہ اپنے ایک بیان میں آج کہا کہ یہ آپریشن علی الصبح شروع کیا گیا، جس میں حکومتی فورسز کو شیعہ اور سُنی دونوں مذہبی گروپوں سے تعلق رکھنے والے حکومت کے حامی جنگجوؤں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ بریگیڈیئر جنرل رسول نے تاہم اس امر کی وضاحت نہیں کی کہ آیا اس فوجی آپریشن میں امریکی قیادت والا بین الاقوامی اتحاد بھی شامل ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ بغداد حکومت صوبے انبار کو دوبارہ اپنے قبضے میں لینے کے لیے بڑی فوجی کارروائی کر رہی ہے۔ لیکن موجودہ آپریشن اس لیے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ صوبائی دارالحکومت رامادی سمیت انبار کے متعدد اہم شہر اس وقت اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔ گزشتہ مئی میں حکومت نے رامادی کو واپس اپنے قبضے میں لینے کے لیے ایک آپریشن شروع کرنے کا اعلان تو کیا تھا تاہم تب سے لے کر اب تک اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔

شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے 2014 ء میں انبار کے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور پھر اسی سال مئی میں اس دہشت گرد گروہ کے جہادیوں نے رامادی پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

Irak Offensive gegen IS-Terrormiliz in Anbar
عسکریت پسندوں کے سپلائی روٹ بھی منقطع کیے جا رہے ہیںتصویر: Reuters/Str

گزشتہ چند ماہ کے دوران عراقی فورسز فضائی حملوں کی مہم کے ساتھ عسکریت پسندی کے خلاف اپنے آپریشن میں کافی تیزی سے کامیابی حاصل کر رہی تھیں۔ اس دوران عراقی فورسز کو ایک بڑی فتح گزشتہ ماہ اس وقت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے سابق عراقی آمر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔

گزشتہ چند ہفتوں سے عراقی فوجی دستے مسلسل پیش رفت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور جگہ جگہ عسکریت پسندوں کے سپلائی روٹ بھی منقطع کیے جا رہے ہیں۔ عراقی فوجیوں نے رامادی اور فلوجہ کو گھیرے میں لے کر ان شہروں کو ان کے ارد گرد کے علاقوں سے کاٹ دیا ہے۔

آج پیر کے روز ملک کے سب سے بڑے صوبے انبار میں سرکاری دستوں کے آپریشن کے آغاز کی خبر ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ابھی دو ماہ پہلے ہی اسلامک اسٹیٹ نے انبار کے دارالحکومت رامادی کو اپنے قبضے میں لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے بغداد سے مغرب کی طرف کے سُنی اکثریتی صوبے کو کنٹرول میں لے لینے کی تصدیق ہو گئی تھی۔

Irak Offensive gegen IS-Terrormiliz in Anbar
گزشتہ مئی میں حکومت نے رامادی کو واپس اپنے قبضے میں لینے کے لیے ایک آپریشن کا اعلان کیا تھاتصویر: Reuters/Str

آج ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں بریگیڈیئر جنرل یحییٰ رسول کا کہنا تھا، ’’آج صبح پانچ بجے انبار کو داعش سے آزاد کرانے کے لیے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپریشن عراقی فوج کر رہی ہے، جس میں بنیادی طور پر شیعہ ملیشیا ’الحشد الشعبی‘ یعنی ’مقبول فوجی حرکت‘ کے یونٹ، اسپیشل فورسز، پولیس اور سُنی مسلم قبائلی جنگجو بھی شامل ہیں۔