1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: فوجی چوکی پرداعش کا حملہ، گیارہ افراد ہلاک

9 نومبر 2020

عراقی دارالحکومت میں بغداد ہوائی اڈے کے قریب عراق کی ایک فوجی چوکی پر شدت پسند گروپ داعش کے حملے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/3l2FG
Amerikanische Soldaten Baghdad
تصویر: Maj. Charlie Dietz/Planetpix/ZumaPress/picture-alliance

عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق داعش کے ایک گروپ نے الردوانیہ میں عراقی فوج کی ایک جانچ چوکی پر اتوار کو دیر رات حملہ کردیا، جس میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور چار گاڑیوں میں سوار ہوکر آئے تھے۔ انہوں نے الردوانیہ میں ایک فوجی جانچ چوکی پر گرینڈ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔ اس فوجی چوکی پر حاشد قبائلی فورسز کے جوان تعینات تھے۔

انہوں نے بتایا کہ داعش کے انتہا پسندوں نے مانیٹرنگ ٹاور کو نشانہ بنایا، جس میں حاشد قبیلے کے پانچ جوان اور چھ مقامی افراد مارے گئے، جو اس حملے کو ناکام بنانے کے لیے وہاں آئے تھے۔  پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی اور پولیس فورسز نے حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

ایک میڈیکل افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ زخمیوں کو وسطی بغداد کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔

گوکہ فی الحال داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم سکیورٹی ذرائع اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ یہ حملہ داعش کی ہی کارستانی ہے۔

ایک سکیورٹی افسر کا کہنا تھا”داعش نے مانیٹرنگ ٹاور پر حملہ کیا ہے۔ جس میں حاشد قبیلے کے چھ افراد مارے گئے جب کہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے وہاں آنے والے چھ مقامی لوگ بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔"

خیال رہے کہ داعش یا آئی ایس آئی ایس نے 2014 میں عراق کے ایک تہائی علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔ انہوں نے شمال اور مغربی عراق کے تقریباً تمام بڑے شہروں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور دارالحکومت بغداد کے نواحی علاقے تک پہنچ گئے تھے۔

امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کی حمایت سے تین سال تک مسلسل زبردست جنگ کے بعد 2017 میں عراق نے آئی ایس آئی ایس کو شکست دے دینے کا اعلان کیا تھا۔

اس فوجی اتحاد نے اس سال عراق سے اپنے بیشتر فوجی واپس بلالیے تھے اور اس نے خود کو اب صرف تین اہم علاقوں، بغداد، مغرب میں عین الاسعد اور شمال میں اربیل تک مرکوز کر رکھا ہے۔

لیکن داعش کے خفیہ سیل سکیورٹی فورسیز اور ریاستی انفرااسٹرکچر کو اکثر و بیشتر نشانہ بناکر فرار ہوجاتے ہیں۔ وہ بالخصوص ریگستانی علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں فوج بہت کم تعداد میں تعینات ہے۔

تاہم اتوار کی دیر رات داعش نے جس طرح دارالحکومت کے قریبی علاقے میں حملہ کرکے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کردیا اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی پیش آتے ہیں۔

ج ا / ص ز  (روئٹرز، اے ایف پی)

داعش کی رکن کے والد اپنی بیٹی، نواسے کی واپسی کے لیے پر امید

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں