1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق خون میں لت پت، کُرد پارٹی کے دفتر پر حملہ

شامل شمس8 جون 2014

عراق کی ایک کُرد سیاسی جماعت کے مرکزی دفتر پر خود کش حملے کے نتیجے میں کم از کم اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ عراق کے دیالہ صوبے میں پیش آیا۔ عراق کے دیگر شہروں میں بھی پر تشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔

https://p.dw.com/p/1CEaS
تصویر: picture-alliance/dpa

اس کے علاوہ بغداد کے شمال مشرقی علاقے جلاولہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ساٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں زیادہ تر کُرد سکیورٹی اہلکار تھے۔

عراق کے عسکریت پسندوں نے حالیہ کچھ عرصے میں عراق کے مختلف صوبوں میں اپنی شدت پسندانہ کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ دہشت گردانہ حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس سے مسلح گروہوں کی طاقت اور عراقی سکیورٹی فورسز کی کمزوری بھی عیاں ہوتی ہے۔

اتوار کے روز شدید ترین حملہ ’پیٹریاٹک یونین آف کُردستان پارٹی‘ کے صدر جلال طالبانی کے دفتر کے پر کیا گیا۔ جوں ہی امدادی کارکن جائے وقوعہ کے قریب پہنچے، ایک خود کش حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا لیا۔ ان حملوں میں اب تک اٹھارہ افراد کے ہلاک اور پچاس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، تاہم ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

کسی گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم ماضی میں القاعدہ اور اس جیسی کئی شدت پسند تنظیمیں اس نوع کے حملے کرتی رہی ہیں۔

خون آلود عراق

دریں اثناء عراق کے شمالی شہر موصل میں حکومتی فورسز اور مسلح جنگ جوؤں کے درمیان کئی روز سے لڑائی جاری ہے۔ اتوار کے روز ان جھڑپوں میں آٹھ افراد ہلاک اور تین زخمی ہو چکے ہیں۔

اتوار ہی کے روز شمال مغربی شہر کرکُوک کے قریب سرگران میں سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور تین فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔

ہفتے کے روز انبار صوبے میں مسلح افراد نے ايک جامعہ کے کيمپس پر دھاوا بول ديا تھا۔ جمعے کی شب شروع ہونے والے اس مسلح تصادم کے بعد جنگ جو ہفتے کی صبح کيمپس ميں داخل ہونے ميں کامياب ہو گئے تھے۔ ملکی حکام کے مطابق ان مسلح افراد نے کئی طلباء کو يرغمال بنا ليا تھا۔ خبررساں ادارے اے ايف پی کے مطابق التشہ کے علاقے ميں قائم اس يونيورسٹی پر حملے ميں شدت پسند تنظيم ’اسلامی رياست برائے عراق و شام‘ کے جنگ جو ملوث تھے۔

ہفتے ہی کی رات دارالحکومت بغداد میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں کم ازکم پچیس افراد ہلاک، جب کہ جمعے کو موصل میں ہونے والی جھڑپوں میں سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق رواں برس اب تک ساڑھے چار ہزار سے زیادہ عراقی موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید