عدلیہ بحال، اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی
16 مارچ 2009یوں نئے ہفتہ کے آغاز پر مارکیٹ کافی عرصے بعد 313 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 6063 پوائنٹس پر بند ہوئی اور مجموعی کاروباری حجم 21 کروڑ شیئرز رہا۔
ملک کے ممتاز اسٹاک بروکرعقیل کریم ڈیڈی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ کی بحالی کے فیصلے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ آرائی کے خاتمے کے مثبت اثرات مارکیٹ میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ خاصے عرصے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی حالات اچھے رہے تو اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی میں مزید مثبت تبدیلی آئے گی۔
آزاد عدلیہ کی بحالی کی مہم میں اہم کردار ادا کرنے والے سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ وکلاء برادری صدر آصف علی زرداری کے خلاف نہیں ہے۔ عدلیہ جمہوریت کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتی ہے۔ جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ صدر زرداری کو عدلیہ سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری NRO کے حوالے سے کوئی محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ جسٹس وجیہ الدین کے بقول صدر مملکت کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت اس حیثیت سے کچھ تحفظات بھی حاصل ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق گذشتہ دو برسوں سے جاری عدالتی بحران کے خاتمے کے بعد اب امید پیدا ہو گئی ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ بھی ہوجائے گا اور اسٹاک ایکسچینج کے علاوہ برآمدات اور صنعت وتجارت میں بھی استحکام آئے گا کیونکہ بحرانی حالات کی وجہ سے ملکی سیاسی ساکھ بھی متاثر ہو رہی تھی اور معیشت بھی مسلسل روبہ زوال تھی۔