عدالتی حکم کے باوجود دھرنے کے شرکاء کا شاہراہ دستور خالی کرنے سے انکار
26 اگست 2014عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے منگل کی شام دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی سانحہء ماڈل ٹاؤن سے متعلق عدالتی کمشن کی تحقیقاتی رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف قاتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں بھی شہباز شریف اور پنجاب حکومت کا قاتل ہونا ثابت ہو گیا ہے۔ طاہرالقادری نے وزیر اعظم نواز شریف کو للکارتے ہوئے کہا کہ وہ اب بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ماڈل ٹاؤن میں مظاہرین پر گولی چلانے کا فیصلہ دونوں بھائیوں نے مل کر نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب معاملہ شریف برادران کی پھانسی پر ختم ہو گا۔
طاہر القادری کی حمایت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میں شریک عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکمرانوں کا جانا نوشتہء دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہء ماڈل ٹاؤن تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ آنے کے بعد وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ’’بات بگڑنے جا رہی ہے اور جس طرح یہ اپنی ریلیاں نکال رہے ہیں واسا، پی ڈبلیو ڈی، واٹر ڈیویلپمنٹ بورڈ کے سرکاری ملازمین کے ذریعے پٹوایوں کے ذریعے اگر کسی جگہ خانہ جنگی ہوئی تو مقدمہ نواز شریف پر بنے گا‘‘۔
دوسری جانب منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پانی وبجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ دھرنے والے تشدد کا راستہ نہ اپنائیں۔ انہوں نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سر پر کفن باندھنے جیسے اقدام معاشرے میں اشتعال اور نفرت کو جنم دیتی ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، "وزیر اعظم پاکستان کا جو استعفٰی مانگتے ہیں تیس دن کا، تو ان کا استعفٰی ایک سیکنڈ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ تیس دن تو بہت دور کی بات ہے ۔آپ تحقیقات کریں آپ کے سامنے ایک آئینی ادارہ ہے سپریم کورٹ آف پاکستان، عدالت نے تو گیند آپ کے کورٹ میں پھینک دی ہے"۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات
پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف اور بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ملک کی موجودہ صورتحال کا قومی مفاد میں جلد حل نکالنے پر اتفاق کیا ہے۔
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کے روز وزیراعظم ہاؤس میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں ملکی سلامتی کی مجموعی فضاء اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ چودہ اگست سے جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے احتجاج اور دھرنوں کے بعد وزیر اعظم اور فوجی سربراہ کے درمیان یہ تیسری ملاقات تھی۔ سرکاری طور پر تو ان ملاقاتوں میں ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سامنے نہیں آتیں تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں یہ ملاقاتیں انتہائی اہم ہیں۔
شاہراہ دستور پر دھرنوں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں
منگل کے روز اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر شاہراہ دستور کو خالی کروانے سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکن شاہراہ دستور کو مکمل خالی کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دھرنے کے شرکاء شاہراہ دستور کو جزوی طور پر ایک جانب سے کھولنے کے لیے تیار ہیں تاکہ لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت کو احتجاج کے لیے دو متبادل جگہیں فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دھرنے سے متعلق اپنی جماعت کا جواب عدالت میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے شاہراہ دستور پر نہیں بلکہ پریڈ ایونیو پر دھرنا دیا ہوا ہے جسے گزشتہ پانچ سال سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے دھرنے سے شاہراہ دستور پر کسی قسم کی نقل وحرکت متاثر نہیں ہو رہی۔
عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ شاہراہ دستور پر دھرنا جاری رہے گا اور کسی کے بنیادی حقوق معطل نہیں کریں گے۔ شاہراہ دستور ایک طرف سے مکمل کھلی رہے گی اور سپریم کورٹ کے ججوں سمیت سرکاری عملے کی آمدورفت میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ کل (بدھ ) کو شاہراہ دستور پر دھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرے گا۔