عالمی مالیاتی بحران : یورپی رہنماوں کی ہنگامی ملاقات
4 اکتوبر 2008کئی دنوں جاری رہنے والی قیاس آرائیوں کے بعد آخر کار فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے عالمی مالیاتی بحران پر قابو پانے کے ممکنہ طریقہ کار پر بات چیت کرنے کے لئے ایک ہنگامی سمٹ بلوائی ہے جس میں یورپی یونین رکن ممالک کے علاوہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براون کے ساتھ ساتھ یورپی کمیشن کےصدر یوزے مانول باروسو ، یورو گروپ کے سربراہ ژاں کلود یُنکر اور یورپی سینٹرل بینک کے صدر ژان کلود تریشے بھی شرکت کریں گے۔
فرانیسی صدر دفتر کی طرف سےجاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ اس ہنگامی سمٹ کا مقصد موجودہ عالمی منڈیوں کی خستہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے آئندہ جی ایٹ سربراہ اجلاس کی تیاری کرنا ہے۔ تاہم اس سمٹ کے ایجنڈے پر یہ بات بھی یقینی ہے کہ اس عالمی بحران پر یورپی ممالک کے متفقہ ردعمل کا تعین کیا جائے۔
ششماہی بینادوں پر یورپی یونین کے صدر دفتر فرانس نے اس بحران پر قابو پانے کے لئے کچھ تجاویز دی ہیں جو اس سمٹ میں زیر بحث رہیں گے۔ ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ صارفین کے لئے یورپی بینکنگ سیکٹر کومزید محفوظ بنانے کی کوشش کی جائے، بینکوں میں جمع کروائے جانے والی رقم کی گارنٹی کے لئے تمام صارفین پر ایک ہی قانون کا اطلاق کیا جائے اور دیگر ممالک کے مابین ریگولیٹری تعاون کو تقویت دی جائے۔
فرانسیسی صدر کے ایک اعلی مشیر Henry Guaino نے ایک نجی ٹیلی وژن پر انٹر ویو دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت سب سے بڑا مسلہ بینکنگ سسٹم کو بجانے کا ہے تاکہ شہریوں کی سرمائے یا بچت کو محفوظ بنایاجا سکے۔
اس ہنگامی سمٹ میں گفتگو کا ایک موضوع یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لئے جس طرح امریکہ میں امدادی پیکج متعارف کروانے کی کوشش کی جارہی ہے ویسے ہی پورپی مالیاتی سیکٹر پر طاری جمود کو توڑنے کے لئے یورپی ممالک بھی ایک امدادی پیکج سامنے لائیں۔ اس ضمن میں گزشتہ روز زرائع ابلاغ نے کہا تھا کہ یورپ میں مالیاتی منڈیوں مضبوطی کے لئے فرانسیسی حکومت تین سو بلین یوروز کے ایک امدادی پیکج کو ہفتے کے دن ہونے والی اس ہنگامہ سمٹ میں تجویز کرنے والی ہے۔
تاہم جرمن وزارت خزانہ کی طرف سے اس امدادی پیکج کو رد کر دینے کے بعد فرانسیسی حکومت کی طرف سے میڈیا میں عام ہونے والوں ان خبروں کی تردید کی جس میں ایسے کسی امدادی پیکج کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ایسے امدادی پیکج کے بارے میں کبھی بھی نہیں سوچا تھا۔
دریں اثنا برطانوی وزیر اعظم کے کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ اس ہنگامی سمٹ میں یورپی ممالک کے لئے کسی امدادی پیکج پر گفتگو کی امید نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سمٹ میں اس بات پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ یورپ میں موجود چار بڑی اقتصادی قوتیں موجودہ عالمی مالیاتی بحران کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہیں۔
دوسری طرف آئر لینڈ حکومت نےآج ایک ایسے متنازعہ قانون کو ہنگامی بنیادوں پر منظور کرلیا ہے جس کے مطابق صارفین کی طرف سے بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم کو دو سال تک محفوظ رہنے کی گارنٹی دی گئی ہے۔ آئرش حکومت کے اس قدم کو برطانیہ نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مالیاتی بحران کی کیفیت میں آئر لینڈ کے چھ بینکوں کی طرف سے ایسی گارنٹی دینے سے برطانوی شہری بھی ان بینکوں سے رجوع کر سکتےہیں۔ تاہم آئرش وزیر اعظم برائن کوون نے اس قدم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی بحران کے بیچ ملکی بینکوں کی مخدوش صورتحال کے بعد یہ فیصلہ ضرروی ہو گیا تھا۔