1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ظاہر جعفر نے اقبال جرم کر لیا‘، پولیس کا دعویٰ

27 جولائی 2021

اسلام آباد کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے ’اقبال جرم‘ کر لیا ہے۔ ادھر نسیم بی بی اور ان کے چودہ ماہ کے بچے کے قتل کا معاملہ بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3y7oi
Symbolbild - Ehrenmord - Pakistan
تصویر: picture alliance/dpa/B. Roessler

پاکستان کے معتبر میڈٰیا ہاؤس ڈان نیوز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ظاہر جعفر نے ستائس سالہ نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔اس کیس کی چھان بین کے مراحل سے واقف ایک پولیس اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ 'ظاہر جعفر کو ایک مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے، جہاں وہ اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے‘۔

مقامی میڈٰیا میں ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اس کیس کی تفتیش کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیج بھی برآمد کر لی گئی ہے، جس سے اس کیس کی تحقیقات میں مدد مل سکتی ہیں۔

دریں اثنا پاکستان میں واقع امریکی سفارتخانے کے اسٹاف نے ملزم سے رابطہ کیا ہے۔ ظاہر جعفر پاکستان اور امریکا کی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان ہیدر ایٹن نے میڈیا سے گفتگو میں اس کیس پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیوسی تحفظات کی بنا پر وہ اس بارے میں کوئی بیان نہیں دے سکتیں۔ انہوں نے اس بارے میں بھی کوئی بیان نہیں دیا کہ آیا امریکی سفارتخانہ اس کیس کی پیروی کرے گا؟

یہ بھی پڑھیے: نور مقدم کیس، خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ، کیوں؟

اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس نے ملزم کا موبائل فون بھی ضبط کر لیا ہے، جس کے معائنے سے کئی انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ وہ مزید حقائق جاننے کی خاطر مقتولہ کے گھر والوں اور قریبی رشتہ داروں سے بھی پوچھ گچھ کرے گی۔

سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو بیس جولائی کو قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کے ایک پوش علاقے میں رونما ہونے والی اس وارادت کے نتیجے میں پاکستانی خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات بالخصوص سوشل میڈٰیا پر ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہیں۔

نسیم بی بی اور ان چودہ ماہ کے بچے  کے لیے انصاف کا مطالبہ

ادھر ٹوئٹر پر JusticeForNaseemBibi#  بھی ٹرینڈ کر رہا ہے، جس میں پاکستانی عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ نسیم بی بی اور ان کے چودہ ماہ کے بچے کے قتل کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں خواتین پر تشدد مسلسل بڑھتا ہوا

مقامی اور سوشل میڈٰیا کی رپورٹوں کے مطابق نامعلوم ملزم نے راولپنڈی میں نسیم بی بی اور ان کے بچے پر مبینہ طور پر چاقو سے حملہ کیا اور اس گدا گر خاتون کو ریپ کا نشانہ بنایا۔ معصوم بچہ ہسپتال پہنچنے سے قبل دم توڑ گیا جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زیر علاج نسیم بی بی اتوار کو چل بسیں۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور مقتولہ کے مکمل ٹیسٹ کرنے کے بعد علم ہو سکے گا کہ آیا اقدام قتل سے قبل انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا؟ ایک اہم پیشرفت میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کی خبروں پر انسانی و خواتین کے حقوق کے کارکنان سراپا احتجاج ہیں جبکہ حکومت سے مطالبات کیے جا رہے ہیں کہ اس تناظر میں خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں۔

پاکستانی خواتین کو کیوں مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں