صومالیہ میں نئے صدر سے نئی امیدیں
2 مارچ 2009قرن افریقہ کے علاقے میں جنوری کے آخر میں صومالیہ کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے 44 سالہ شیخ شریف احمد سے عام شہریوں نے بڑی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔ اپنے انتخاب کے بعد شیخ شریف جب جلاوطنی سے واپس لوٹے تو ملکی دارالحکومت مُوغادِیشُو میں عوام نے بہت مسرت کا اظہار کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دو عشروں کی خانہ جنگی کے بعد اقتدار بالآخر ایک اہیسے رہنما کو ملا جو امن کی بات کرتا ہے، مصالحت کی دعوت دیتا ہے اور کسی کے خلاف نفرت نہیں پھیلاتا۔ شیخ شریف احمد کہتے ہیں: "میں اس لئے صومالیہ واپس لوٹا ہوں کہ صدر کے طور پر
ایک نئے عہد کا آغاز کرسکوں۔ میں صومالیہ کے تمام باشندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ مل کر ہمارے اپنے وطن میں قیام امن اور تعمیر نو کے لئے کام کریں۔ میں مسلح مزاحمت کرنے والے تمام گروپوں سے بھی یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں۔"
صومالیہ میں اس وقت صورت حال یہ ہے کہ نئے صدر شیخ شریف احمد دراصل اپنے ہم وطنوں سے اپیل کرنے کے علاوہ کچھ کر بھی نہیں سکتے۔ اس لئے کہ ان کی حالت ایک ایسے صدر کی سی ہے جو اپنے ملک کی تلاش میں ہے۔ صدر کے طور پر ان کا اثرورسوخ ان چند علاقوں تک محدود ہے جہاں مسلح اسلام پسند ابھی اقتدار میں نہیں آئے۔
صومالیہ خانہ جنگی سے زیادہ تر تباہ ہو چکا ہے۔ لاکھوں افراد مہاجرت کرچکے ہیں۔ ہر دوسرا صومالی شہری زندہ رہنے کے لئے ان اشیائے خوراک پر انحصار کرتا ہے جو بیرونی دنیا کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔ لیکن یہ امدادی اشیاء بھی اس لئے باقاعدگی سے صومالی باشندوں تک نہیں پہنچتیں کہ وہاں جاری مسلح جھڑپیں بار بار شدید ہو جاتی ہیں۔
اس کے باوجود بہت سے صومالی شہریوں کو یقین ہے کہ نئے صدر ملک میں انتہا پسندوں کی دہشت گردی کو ختم کرسکتے ہیں۔ شیخ شریف خود بھی اسلام پسند ہیں نہ کہ جمہوری سوچ کے حامل، لیکن وہ کوئی بنیاد پرست بھی نہیں ہیں۔ اسی لئے امید کی جارہی ہے کہ قومی سطح کی مکالمت کے عمل میں ان کے سبھی مذاکراتی ساتھی ان کا احترام کریں گے۔
مُوغادِیشُومیں ایک شہری نے نئے صدر کے بارے میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا: "میں شیخ شریف کی حمایت کرتا ہوں۔ ان کے انتخاب کے چند ہی روز بعد حالات قدرے بہتر ہو چکے ہیں۔ میری دعا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے۔"
نئے صومالی صدر کا سب سے اہم فریضہ ملک میں متحدہ قومی حکومت کا قیام ہے، ایک ایسا کام جو افریقہ کی اس ریاست میں کم ازکم گذشتہ دو عشروں کے دوران کوئی نہ کرسکا۔ اسی لئے اب صدرشریف احمد کویہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اکثر شہریوں کی امیدوں کا محور ہی نہیں ہیں بلکہ عوام کی امیدوں کو پورا بھی کرسکتے ہیں۔