صومالی قزاقوں کے ہاتھوں بھارتی باشندے یرغمال
30 مارچ 2010بھارت میں جہاز رانی کے ادارے کے ایک اہلکار کیپٹن ایم ایم ساگی کے مطابق چھوٹے تجارتی بحری جہازوں پر سوار یہ افراد چند روز قبل یرغمال بنائے گئے تھے اور ان کی تلاش ابھی تک جاری ہے۔ ’’ہم ان چھینے گئے چھوٹے بحری جہازوں کے مالکان سے رابطہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، تاکہ ان جہازوں کا سراغ لگایا جاسکے۔‘‘
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ بھارتی بحری جہاز جن میں سے زیادہ تر مغربی بھارتی ریاست گجرات سے ہیں، صومالیہ سے دبئی کی طرف سفر پر تھے جب قزاقوں نے ان پر حملہ کیا اور انہیں عملے کے ارکان سمیت اپنے قبضے میں لے لیا۔
ان جہازوں پر سوار کچھ بھارتی باشندوں کو قزاقوں نے بعد ازاں رہا بھی کر دیا تھا۔ رہائی پانے والے ان کارکنوں نے بھارتی حکام کو بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں کے دوران بہت سے بھارتی جہازوں کو قزاق اپنے قبضے میں لے چکے ہیں۔
بھارتی بحریہ کے ایک کمانڈر پی وی ایس ستیش کا کہنا ہے کہ یہ ایک نازک صورتحال ہے اور یہ کہ بھارتی بحریہ کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔ تاہم وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ بھارتی بحریہ کا ایک جنگی بحری جہاز خلیجِ عدن کے قریب پہلے ہی سے موجود ہے۔ یہ جنگی جہاز ہائی جیکنگ کی درجنوں کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے اور اس نے کئی جہازوں کو اس سمندری علاقے سے باحفاظت گزرنے میں ان کی مدد بھی کی۔
صومالی بحری قزاق اکثر و بیشتر بھارتی جہازوں پر حملے کرتے ہیں۔ اس مہینے بھارتی بحریہ نے ایک بڑے یونانی جہاز پر قزاقوں کے حملے سے پہلے ہی اسے بچا لیا تھا۔ ایک سینئر بھارتی ایڈمرل کے مطابق صومالی بحری قزاق آبنائے موزمبیق سے لے کر بحرہند تک پھیلی ہوئی ہائی جیکنگ کی کارراوئیوں میں ملوث ہیں۔
حال ہی میں ان قزاقوں نے اپنی کارراوئیوں کو تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے خلیجِ عدن اور بحرہند میں کئی جہازوں پر قبضے کے بعد انہیں واگذار کرنے سے پہلے تاوان کے طور پر بھاری رقوم بھی حاصل کیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: مقبول ملک