1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ماضی کے مقابلے میں اب بہت محفوظ ملک ہے، گوٹیرش

18 فروری 2020

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لاہور میں ایک مصروف دن گزارا۔ انہوں نے پولیو مہم میں شرکت کی، لمز یونیورسٹی میں خطاب کیا اور تاریخی عمارات کی سیرکو گئے۔ گوٹیرش نے کرتارپور کوریڈور کا دورہ بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/3XxIN
Pakistan António Guterres besucht Lahore
تصویر: Press information Department of Pakistan

پاکستان کے دورے پر پہنچے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے آج منگل 18 فرووی کو لاہور میں ایک مصروف دن گزارا۔ انہوں نے پولیو مہم میں شرکت کی، لمز یونیورسٹی میں خطاب کیا اور تاریخی عمارات کی سیرکو گئے۔ گوٹیرش نے کرتارپور کوریڈور کا دورہ بھی کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے عمل میں شریک کیا جائے۔

آج منگل کے روز لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ علاقائی تنازعات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس  تقریب کا موضع اکیسویں صدی کے اقوام متحدہ میں نوجوانوں کا کردار تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ ملکوں میں بھی مساوات نہیں ہے۔ سلامتی کونسل میں پانچ ممالک کے پاس ویٹو پاور کا ہونا بھی ملکوں میں عدم تفاوت کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ افراد اور ممالک میں مساوات قائم کرنا آسان نہیں، یہ ایک طویل عمل ہے اور اس سلسلے میں بہتری کے لیے کسی حد تک پیش رفت بھی ہو رہی ہے لیکن ایسے مسائل کے حل کے لیے دنیا کی نوجوان آبادی کو اپنا کردار بھی ادا کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی میں نوجوانوں کا اقوام متحدہ میں اہم کردار ہوگا، ''نوجوان کو اپنے آپ کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہمیں مستقبل کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے تعلیمی نصاب کو بہتر بنانا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس دنیا کے شہری کے طور پر نوجوانوں کا کردار مستقبل میں بہت اہم ہو گا: ''آج کے دور میں دو قسم کی آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ نوجوان سمجھتے ہیں کہ 50 سال پہلے کا دور اچھا تھا۔ کچھ سمجھتے ہیں کہ آج کا دور پہلے زمانے کے دور سے اچھا ہے۔ آج کی دنیا کو بہتر بنانے کے لیے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں نوجوانوں کا کردار نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر بھی بہت اہم ہے۔ اداروں میں مکالمے کی روایت کو فروغ دینا ہو گا۔ نوجوانوں کی سیاسی عمل میں شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی اور صنفی تفاوت کو ختم کرنا ہو گا تاکہ معاشروں کی ترقی میں خواتین بھی اپنا کردار ادا کر سکیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ماحولیاتی آلودگی کو آج کے دور کا بڑا مسئلہ قرار د یتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر منصوبے بنانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولی تھین بیگ پر دنیا بھر میں پابندی کا اعلان کیا جا چکا ہے اور کافی ممالک اس پر عمل بھی کر رہے ہیں، اسلام آباد میں بھی اس پر عمل ہو رہا ہے اور توقع ہے کہ جلد پورے ملک میں اس پر عمل در آمد ہوگا۔

سیکرٹری جنرل نے طلبہ و طالبات سے کہا کہ وہ سوال کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سوچ کر انہیں تجاویز بھی دیں کہ اگر آپ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہوتے تو آپ ان حالات میں کیا کیا اقدامات کرتے۔ اس پر ایک خاتون نے ایوی ایشن انڈسٹری کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کے خاتمے کے لیے کام کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایک طالب علم نے جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے عالمی سطح پر قواعد بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان میں گوٹیرش کی مصروفیات

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوٹیرش لاہور کے علاقے ڈیفنس میں واقع ایک کنڈر گارٹن سکول میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ملک سے پولیو کے مرض کا خاتمہ ضروری ہے: ''میں یکجہتی کے اظہار کے لیے پاکستان آیا ہوں۔ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ ہو سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت پولیو کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے: ''میں پوری دنیا کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سب مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔‘‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق انہیں پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی ہے: ''پاکستان ماضی کے مقابلے میں اب بہت محفوظ ملک ہے، میں ان پولیو ورکر کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے پولیو کو ختم کرنے کے لیے اپنی زندگیاں قربان کیں۔ انہوں نے کرتار پور راہداری کا بھی دورہ کیا، اس کے علاوہ وہ لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ بھی دیکھنے گئے۔