شمالی کوریا کا ممکنہ میزائل حملہ، جنوبی کوریا تیار
7 جون 2009جنوبی کوریا کے مقامی میڈیا نے فوجی ذرائع کے حوالے سے رپوٹوں میں لکھا ہے کہ میزائل حملے کی صورت میں شمالی کوریا کے میزائل بیس پر ہوائی حملے کئے جا سکتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی افواج کے سربراہ کی جانب سے منصوبہ بندی کے حوالے سے صدر Lee Myung-bak کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کے جہازوں پر کسی میزائل حملے کی صورت میں جوابی حملہ کیا جائے گا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوابی حملے میں بری، بحری اور فضائی قوت استعمال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے پچھلے ماہ میں کئے جانے والے پے در پے میزائل تجربے، ایٹمی تجربے اور جنگ کی دھمکیوں کے بعد خطے میں امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی جانب سے ہائی الرٹ کی سے صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے۔
جون کے آغاز میں جنوبی کوریا کی بحریہ کی جانب سے ملک کے مغربی سمندر میں گائیڈڈ میزائل جہاز بھی لانچ کیا جا چکا ہے۔ اس سمندر میں منقسم کوریائی علاقوں کے درمیان پچھلے دس سال میں دو خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ جنوبی کوریا کے صدر نے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور جنوبی کوریا اپنے دفاع کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کا سامنا ہے اور رواں سال اپریل کے آغاز میں راکٹ تجربے کے بعد اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کے راکٹ تجربے کی سخت مذمت کی تھی۔ ردعمل میں شمالی کوریا نے اپنے ایٹمی ری ایکٹروں کو ایک مرتبہ پھر کھول دیا تھا اور پچھلے ماہ شمالی کوریا کی جانب سے اٹیمی تجربہ بھی کیا گیا۔
امریکہ نے چند روز قبل اپنے اتحادی جنوبی کوریا سے، کمیونسٹ کوریا کے بحری جہازوں میں ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تلاشی کے لئے کہا تھا جس پر سیئول نے اپنی آمادگی بھی ظاہر کر دی تھی۔ تاہم پیونگ یونگ نے سیؤل کو کوریائی سمندری حدود میں ایسی کسی کارروائی کی صورت میں فوری حملے کی دھمکی دی تھی۔
جنوبی کوریا کے ایک خبررساں ادارے یہ دعویٰ بھی کر رہے ہیں کہ کمیونسٹ کوریا نے پلوٹونیم تیار کرنے والے اپنے ایٹمی پلانٹ کو دوبارہ فعال بنا لیا ہے۔ جوہری ماہرین کے اندازوں کے مطابق شمالی کوریا تکنیکی طور پر جوہری تجربات باقاعدہ طریقے سےکرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا کیونکہ پیونگ یانگ کا حالیہ ایٹمی تجربہ بھی سائنسی اعتبار سے اس حد تک کامیاب نہیں رہا جتنا اسے سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت عاطف بلوچ