1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا نے سرحدی رابطہ دفتر دھماکے سے اڑا دیا

16 جون 2020

 شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان بارڈر کا شمار دنیا کی کشیدہ ترین سرحدوں میں ہوتا ہے۔ دونوں ملک باضابطہ طور پر ایک دوسرے کے خلاف حالتِ جنگ میں رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3dsJw
تصویر: picture-alliance/dpa/Korea Summit Press Pool/Kyodo

جنوبی کوریا کی فوج کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے سرحدی شہر کیسونگ کے قریب قائم اس دفتر میں زوردار دھماکہ ہوتا ہے، جس کے بعد فضا میں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے نظر آتے ہیں۔ حکام کے مطابق کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث یہ دفتر جنوری سے خالی پڑا تھا۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے یہ رابطہ دفتر دو سال پہلے ہی قائم کیا گیا تھا۔

منگل کو اپنے بیان میں جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ، "اگر حالات کو مزید خراب کیا گیا تو اس کی طرف سے بھی سخت ردعمل آئے گا۔"

جنوبی کوریا کے مطابق، رابطہ دفتر کی تباہی نے ان تمام لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جو"تعلقات کی بہتری اور جزیرہ نما کوریا میں قیام امن چاہتے تھے۔"

Südkorea Luftballons mit Flugblättern gegen Nordkorea über die Grenze
تصویر: picture-alliance/Yonhap

پچھلے چند ہفتوں سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کا بظاہر سبب جنوبی کوریا میں موجود شمال کی طرف سے بھاگ کر آئے افراد کی سرگرمیاں ہیں۔ شمالی کوریا کا منحرفین کے ان گروہوں پر الزام ہے کہ وہ سرحد پار پروپگینڈے کے ذریعے اس کے شہریوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

شمالی کوریا کے منحرفین وقتا فوقتا سرحد پار سے غبارے اور ڈرون چھوڑتے رہے ہیں جن کا مقصد لوگوں کو حکومت کے مبینہ مظالم کے بارے میں آگاہ کرنا اور انہیں اپنے حقوق کے لیے حوصلہ دلانا ہے۔ شمالی کوریا ان سرگرمیوں کی سخت مذمت کرتا آیا ہے اور وہ اس کی تمام ذمہ داری جنوبی کوریا کی حکومت پر ڈالتا ہے۔ 

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن سن دوہزار گیارہ میں اپنے والد کے انتقال کے بعد سے ملک کے حکمران ہیں۔ حالیہ دنوں میں ان کی بہن کم یو جونگ بھی حکومتی معاملات کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی نظر آئی ہیں۔  

Kim Yo Jong Schwester von Kim Jong Un
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Silva

انہوں نے حال ہی میں جنوبی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی  کی دھمکی دی تھی۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اعلیٰ قیادت نے انہیں جو اختیارات دیے ہيں، ان کی روشنی میں ہتھیاروں کے نگران محکمے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئیندہ اقدام کے لیے تیار رہے۔

گزشتہ ہفتے کے دوران شمالی کوریا کی خاتون رہنما نے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی تعاون کا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ کم یو جونگ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اس معاہدے  کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔ اس موقع پر انہوں نے جنوبی کوریا میں مقیم منحرفین کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے اور انہیں 'بھونکتے کتوں' سے تعبیر کیا۔

 

ش ج / ک م   /(اے ایف پی، رائٹرز)