شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ ،کم از کم دس مبینہ دھشت گرد ہلاک
17 مارچ 2010پہلے حملے کا نشانہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ کے نزدیک ایک عمارت اور ایک گاڑی تھی، جس کے نتیجے میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ اس واقع کے آدھے گھنٹے بعد دوسرا ڈرون حملہ مائزر مداخیل پر ہوا، جس میں بھی مرنے والوں کی تعداد پانچ بتائی جا رہی ہے۔ عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام عسکریت پسندوں کا تعلق حافظ گُل بہادر گروپ سے تھا۔ اسی گروپ کے دیگر مبینہ آٹھ عسکریت پسند گزشتہ روز دتا خیل میں ہونے والے دُہرے ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
سن 2008 ء سے اب تک شمالی وزیرستان میں جاری مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں سینکڑوں شہریوں اور درجنوں مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو چُکے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر ان حملوں کی مُذمت کی گئی ہے تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ پاکستانی حکام ان ڈرون حملوں کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی جاتی رہی ہے تاہم تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے شورش زدہ شمال مغربی سرحدی علاقوں میں اس قسم کے فضائی طیاروں کو محض امریکہ ہی تعینات کر سکتا ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان کا علاقہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ہے جسے القاعدہ اور طالبان جنگجوؤں کی جائے پناہ سمجھا جاتا ہے۔گزشتہ چند ہفتوں کے دوران شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق فضا میں بیک وقت کئی ڈرون طیاروں کی گردش سے شہریوں میں غیر معمولی خوف اور تشویش پائی جاتی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفی
ادارت : عدنان اسحاق