’شمالی وزیرستان آپریشن‘، امدادی اداروں کو تیار رہنے کی ہدایت
31 مئی 2011روئٹرز کے مطابق اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شمالی وزیرستان میں عسکری آپریشن کے نتیجے میں تین لاکھ پینسٹھ ہزار تک افراد نقل مکانی کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حکومت نے ملک کے شمال مغربی علاقے میں کام کرنے والے امدادی اداروں کو خاموشی سے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی اداروں کو یہ ہدایت دو ہفتے پہلے کی گئی ہے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بات چیت کے لیے امدادی اداروں سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
اس سینئر اہلکار نے یہ بات مقامی انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے ردِ عمل میں بتائی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف عسکری آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس رپورٹ میں نامعلوم، تاہم اعلیٰ ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ زمینی کارروائی سے پہلے پاکستانی فضائیہ کے طیارے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اس اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس آپریشن کے لیے اتفاق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر ہوا۔
امریکہ ایک طویل عرصے سے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس نیٹ ورک کو افغانستان میں نیٹو افواج پر حملے کرنے والے شدت پسندوں کا معاون قرار دیا جاتا ہے۔
امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو دُنیا کا خطرناک ترین خطہ بھی قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے منصوبے اسی علاقے میں بنتے ہیں۔
تاہم پاکستان اس علاقے میں آپریشن کرنے سے گریز کرتا رہا ہے۔ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ اس کی فوج پہلے ہی شمال مغربی علاقے میں کئی محاذوں پر طالبان سے لڑ رہی ہے۔
اخبار کے مطابق شمالی وزیرستان میں اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ آپریشن کرنے پر بھی بات ہوئی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد