1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی آئرلینڈ: جیری ایڈمز پانچ روز بعد رہا

مقبول ملک5 مئی 2014

شمالی آئر لینڈ کی پولیس نے برطانیہ کے اس صوبے کی حکومت میں شامل جماعت شین فین کے سرکردہ رہنما جیری ایڈمز کو پانچ روز تک تفتیشی حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ انہیں گزشتہ بدھ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1BtjR
تصویر: Peter Muhly/AFP/Getty Images

برطانوی دارالحکومت لندن اور شمالی آئرلینڈ کے دارالحکومت بیلفاسٹ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جیری ایڈمز کو 1972ء میں ایک 37 سالہ بیوہ خاتون کے اغواء اور قتل کی چھان بین کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے پہلے انہیں قانونی دائرہء کار میں رہتے ہوئے دو روز تک اپنی تحویل میں رکھا تھا اور پھر جمعے کی شام ایک عدالت کی طرف سے باقاعدہ اجازت کے بعد انہیں مزید دو روز تک تفتیشی حراست میں رکھا گیا۔

ماضی میں کئی عشروں تک شمالی آئرلینڈ کی برطانیہ سے آزادی کی مسلح جنگ لڑنے والی آئرش ریپبلکن آرمی یا آئی آر اے کے سیاسی بازو شین فین کے سابق سربراہ اور بیلفاسٹ میں موجودہ پارلیمان کے رکن جیری ایڈمز نے اپنی گرفتاری کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے تردید کی تھی کہ وہ 42 سال قبل رونما ہونے والے قتل کے اس جرم میں کسی بھی طرح شامل رہے ہیں۔ اپنی رہائی کے بعد ایڈمز نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ 1972ء میں اس آئرش خاتون کو قتل کر دیا گیا تھا تاہم ان کی ذات اس قتل میں کسی بھی طرح ملوث نہیں تھی۔

Polizei will Gerry Adams länger in Gewahrsam behalten 2.5.2014
تصویر: AFP/Getty Images

اس وقت 65 سالہ جیری ایڈمز کی گزشتہ ہفتے گرفتاری نے برطانوی خاص طور پر آئرش سیاست میں ہلچل پیدا کر دی تھی۔ کئی ماہرین اسے شمالی آئرلینڈ میں امن، سیاسی مصالحت اور بیلفاسٹ کی موجودہ مخلوط حکومت کے مستقبل کے لیے خطرہ قرار دینے لگے تھے۔

ایڈمز نے 1983 میں IRA کا سیاسی بازو قرار دی جانے والی پارٹی شین فین کی قیادت سنبھالی تھی اور بدامنی کے شکار اس برطانوی صوبے میں آئی آر اے کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے اور مقامی پروٹسٹنٹ اکثریت کے ساتھ مصالحت کا زیادہ تر سہرا انہی کے سر جاتا ہے۔

اپنی رہائی کے بعد ایڈمز نے صحافیوں کو بتایا کہ 96 گھنٹے کی حراست کے دوران تفتیشی اہلکاروں نے 33 مرتبہ ان سے پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے کہا، ’’مسز میک کَونوِیل کے اغواء، قتل یا ان کی لاش ٹھکانے لگانے سے متعلق کسی بھی الزام کے سلسلے میں، میں قطعی طور پر بے قصور ہوں۔ پولیس نے مجھے میرے خلاف کوئی شواہد نہیں دکھائے۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ میرے خلاف ابھی بھی قانونی طور پر الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

قبل ازیں جیری ایڈمز کی رہائی کے بعد شمالی آئرلینڈ کی پولیس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ شین فین کے اس سرکردہ سیاستدان کے خلاف تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ تاہم پولیس کی طرف سے ضروری دستاویزات پر مشتمل ایک فائل صوبائی پراسیکیوٹر کے دفتر کو بھجوا دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر ’جیری ایڈمز کے خلاف ممکنہ طور پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے‘۔

Irland Belfast IRA liegt Waffen nieder
جیری ایڈمز نے آئی آر اے کو ہتھیار پھینکنے پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھاتصویر: AP

جِین میک کَونوِیل نامی آئرش خاتون کو، جو 10 بچوں کی ماں تھی، آئرش ریپبلکن آرمی کے گوریلوں نے 1972ء میں اس کے گھر سے اغواء کر لیا تھا۔ بعد ازاں اسے قتل کر دیا گیا تھا اور اس کی جسمانی باقیات اتفاقیہ طور پر جمہوریہ آئرلینڈ کے ایک ساحل کے قریب سے 2003ء میں ایک قبر سے ملی تھیں۔

آئی آر اے نے جِین میک کَونوِیل کے قتل کی ذمہ داری 1999ء تک قبول نہیں کی تھی۔ پھر کیتھولک آئرش باشندوں کی اس زیر زمین تنظیم نے اس قتل کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس پروٹسٹنٹ خاتون کو اس لیے قتل کیا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر برطانوی فوج کے لیے جاسوسی کرتی تھی۔

شمالی آئرلینڈ کی پولیس نے ایڈمز پر آخری مرتبہ فرد جرم 1978ء میں عائد کی تھی جب ان پر آئی آر اے کی رکنیت کا الزام لگایا گیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے یہ الزامات واپس لے لیے تھے۔

جیری ایڈمز کی جماعت شین فین نے اپنے اس رہنما کی کئی روزہ حراست کو ’سیاسی گرفتاری‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یورپی پارلیمانی انتخابات سے قبل اس گرفتاری کے ذریعے پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔