1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی فوج نے درعا پر ملکی پرچم لہرا دیا

12 جولائی 2018

اردن کی سرحد کے قریب واقع درعا ہی وہ شہر جہاں سے چھ برس قبل شامی صدر بشار الاسد کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تھی۔ دوسری طرف روسی فوجی اہلکار باغیوں سے مذاکرات کے لیے درعا پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/31MP0
Syrien Daraa Provinz Regierungstruppen
تصویر: Imago/Xinhua/A. Safarjalani

شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ملکی فوج نے آج 12 جولائی کو اردن کی سرحد کے قریب واقع بڑے شامی شہر درعا کے بعض حصوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اس پر ملکی پرچم لہرا دیا ہے۔ درعا شہر گزشتہ کئی برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھا۔ اس کامیابی کو شامی صدر بشار الاسد کی ایک بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ کیونکہ یہی وہ شہر ہے جہاں سے چھ برس قبل شامی صدر کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی فوج نے درعا کے مرکزی پوسٹ آفس کے قریب یہ پرچم لہرایا۔ پوسٹ آفس وہ واحد حکومتی عمارت ہے جو درعا شہر کے اس حصے میں واقع ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے باغیوں کے قبضے تھا۔ 2011ء میں بغاوت شروع ہونے کے کچھ عرصے بعد ہی یہ حصہ باغیوں کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ اس خانہ جنگی کے سبب شام میں لاکھوں افراد ہلاک جبکہ 11 ملین سے زائد گھر بار چھوڑ کر مہاجرت پر مجبور ہوئے۔

روئٹرز کے مطابق صوبہ درعا میں شامی فوج نے روسی فضائی مدد کے ساتھ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران صوبہ درعا میں کئی مقامات کا کنٹرول حاصل کیا ہے۔ اُردن اور اسرائیل کی سرحد کے قریب واقع صوبہ درعا میں مغربی ممالک کے حمایت یافتہ باغیوں کا قبضہ تھا۔ تاہم شامی فوج بغیر کی خاص مزاحمت میں ان علاقوں میں آگے بڑھتی رہی ہے۔

Türkei Panzer der türkischen Arme an der Grenze zu Syrien
صوبہ درعا میں شامی فوج نے روسی فضائی مدد کے ساتھ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران صوبہ درعا میں کئی مقامات کا کنٹرول حاصل کیا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/H. O. Sandal

امید کی جا رہی ہے کہ شام کے جنوب مغربی حصے میں اس شامی فوجی کارروائی میں اب گولان ہائٹس کے علاقے میں موجود باغیوں کے زیر قبضہ حصوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ گولان ہائٹس اسرائیل کے قبضے میں ہیں اور اسرائیل کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ وہ شامی فوج کی کسی ایسی کوشش کی مخالفت کرے گا۔

دوسری جانب روسی فوج کے اہلکار بھی درعا پہنچ گئے ہیں۔ وہ اس شہر میں موجود باغیوں سے امن مذاکرات کر کے انہیں قائل کریں گے کہ وہ شہر کا قبضہ چھوڑ کر پیچھے ہٹ جائیں تا کہ دمشق حکومت کی عمل داری قائم ہو سکے۔

ا ب ا / ع ح (روئٹرز)