1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی شہريوں کے جان و مال کی حفاظت کے ليے پاپائے روم متحرک

2 ستمبر 2018

کيتھولک مسيحيوں کے روحانی پيشوا پوپ فرانسس نے شامی مسلح تنازعے ميں اثر و رسرخ کے حامل تمام فريقين سے کہا ہے کہ ادلب ميں ممکنہ عسکری کارروائی کے دوران شامی شہريوں کی جان و مال اور انسانی حقوق کا خيال رکھا جائے۔

https://p.dw.com/p/34B5E
Irland Besuch Papst Franziskus
تصویر: picture-alliance/Catholic Press Photo/P. Haring

پاپائے روم فرانسس نے کہا ہے کہ جنگ کی باتيں چل رہی ہيں اور ان تک ايسی رپورٹيں پہنچی ہيں کہ شامی صوبے ادلب ميں ايک انسانی الميہ نمودار ہونے کو ہے۔‘‘ پوپ فرانسس نے يہ بات سينٹ پيٹرز اسکوائر پر اپنے ہفتہ وار خطاب ميں اتوار دو ستمبر کو کہی۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’ميں دلی طور پر بين الاقوامی برادری اور شامی مسلح تنازعے ميں ملوث تمام فريقوں سے اپيل کرتا ہوں کہ وہ سفارت کاری بروئے کار لاتے ہوئے مکالمت اور مذاکرات پر زور ديں تاکہ سويليز کی جان کی حفاظت اور ان کے انسانی حقوق کا احترام ممکن ہو سکے۔‘‘

شام ميں مارچ سن 2011 سے خانہ جنگی جاری ہے۔ صوبہ ادلب ملک کا اب وہ آخری حصہ ہے، جہاں باغی اب بھی طاقت ور ہيں۔ کئی دنوں سے ايسی رپورٹيں گردش کر رہی ہيں کہ صدر بشار الاسد کی حامی افواج اس صوبے ميں باغيوں کے زير کنٹرول علاقوں پر چڑھائی کرنے والی ہيں اور ايک وسيع تر آپريشن کی تيارياں جا رہيں ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق ادلب ميں پہلے ہی ايک بڑی تعداد ايسے شہريوں کی ہے جو ملک کے ديگر حصوں سے پناہ کے ليے وہاں پہنچے تھے۔ عالمی ادارے کے مطابق ادلب ميں کارروائی کے سبب سات لاکھ شامی شہريوں کو نقل مکانی کرنی پڑ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ نے يہ تنبيہ بھی کی ہے کہ ادلب ميں دونوں اطراف يعنی صدر اسد کی فورسز اور باغيوں کی جانب سے کيميائی ہتھيار استعمال کيے جا سکتے ہيں۔

شامی وزير خارجہ نے اسی ہفتے جمعرات کو کہا تھا کہ حکومتی فورسز ادلب ميں داخل ہوں گی اور ان کا مرکزی ہدف النصرہ فرنٹ کے جنگجو ہيں جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کے بقول شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کی کوشش کی جائے گی۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں