1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی حکومت ملک چھوڑنے والے شہریوں کی واپسی کے لیے پر امید

7 اگست 2018

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق شام میں گزشتہ سات برس سے جاری تنازعے کی وجہ سے ملک چھوڑنے والے شہریوں کو دوبارہ وطن واپس بلانے کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے ایک ’رابطہ کمیٹی‘ تشکیل دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/32jIW
Syrien Damaskus - Flüchtlinge kehren zurück in Ihre Heimat
تصویر: picture-alliance/Photoshot/A. Safarjalani

شامی دارالحکومت دمشق سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکومتی کابینہ نے بیرون ملک بسنے والے بے گھر شامی شہریوں کو اپنے آبائی گاؤں اور شہروں میں واپسی کے لیے ایک ’رابطہ کمیٹی‘ تشکیل دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔ شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے پانچ ملین شامی شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان میں سے نصف سے زیادہ افراد  ترکی میں مقیم ہے جبکہ دیگر شامی پناہ گزین لبنان اور اردن میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی SANA کے مطابق شام کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی اور بنیادی سہولیات بحال ہوچکی ہیں لہٰذا حکومتی ’رابطہ کمیٹی‘ کی جانب سے بیرون ملک بسنے والے بے گھر شامی افراد کی واپسی کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے نیز اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ  وطن واپس لوٹنے والے افراد پر امن طریقے سے زندگی بسر کرسکیں اور ان کو ایک مرتبہ پھر 2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے قبل جیسی ہی ملازمتیں فراہم کی جائیں۔ اسی کے ساتھ  سرکاری نیوز ایجنسی SANA کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شامی شہریوں کی وطن واپسی کے عمل کو مزید مؤثر اور یقینی بنانے کے سلسلے میں یہ حکومتی کمیٹی دوست ممالک سے بھی رابطہ کرے گی۔

شامی جنگ کے ليے ایران، افغان ٹین ایجرز کی بھرتی میں ملوث

جرمنی: ڈی پورٹ کیے جانے سے پہلے  نصف سے زائد مہاجرین لاپتہ

Syrien Russische Soldaten | Foto von Kadyrow, Assad und Putin
تصویر: Getty Images/AFP/G. Ourfalian

سن 2015 کے بعد شامی صدر بشار الاسد کی حامی فورسز نے روسی عسکری تعاون سے مقامی باغیوں اور جہادی گروہوں کے خلاف ملک کے بیشتر علاقوں میں آپریشن کیا تھا۔ طویل عرصے تک جاری اس خانہ جنگی کے نتیجے میں شام کو بڑا جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

قبل ازیں روس نے امریکا کو شامی پناہ گزین کی منظم واپسی کے حوالے سے گزشتہ مہینے میں ایک منصوبہ پیش کیا تھا۔

 

دوسری جانب پیر کے روز لبنان کی جنرل سکیورٹی ایجنسی نے ملک بھر میں سترہ دفتر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جہاں رضاکارانہ طور پر شامی شہری وطن واپس جانے کی درخواست جمع کرسکتے ہیں۔ تاہم ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ درخواست جمع کروانے کے لیے کن دستاویزات کی ضرورت ہوگی اور کن بنیادوں پر یہ درخواست مسترد کی جاسکتی ہے۔ جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا  ہے کہ ’شامی شہریوں کو وطن جانے کا فیصلہ ملکی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے رضاکارانہ طور پر کرنا چاہیے۔‘

ع آ/ ع ت (اے ایف پی)

کیا ہوا اگر میں مسلمان ہوں؟ شامی مہاجر خاتون