1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام کے مزید چار ملین شہری بے گھر ہو سکتے ہیں‘

بینش جاوید7 اکتوبر 2013

اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ برس شامی پناہ گزینوں کی تعداد میں مزید دو ملین کا اضافہ ہوجائے گا جبکہ تقریباﹰ 2.25 ملین شہری اندرون ملک ہی گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/19vjc
تصویر: Getty Images

زیادہ تر شامی پناہ گزین لبنان، ترکی، عراق اور اردن میں رجسٹرڈ ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قاہرہ حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مصر میں تین لاکھ مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔ لیکن وہاں پر موجودہ حالات کے پیش نظر یہ توقع نہیں کی جا رہی کہ مزید شامی شہری مصر جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق، اقوام متحدہ کی جانب سے شام میں جنگ سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے نئی اپیل کی جائے گی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 10 ایجنسیوں، بین الاقوامی ادارہ برائے نقل مکانی اور دیگر 18 امدادی اداروں کے حکام نے 26 ستمبر کو عمان میں شام کے حوالے سے 2014ء کی حکمت عملی سے متعلق ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے ادارہ او سی ایچ اے کے حکام نے کہا تھا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ شام میں جاری تنازعہ مزید شدت اختیار کرے گا، شامی معاشرے میں تفریق بڑھے گی اور کٹھن حالات سے نمٹنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

شام میں جاری تنازعے کا آغاز مارچ 2011ء میں ہوا لیکن اب تک اس کے اختتام کے آثار نظر نہیں آرہے۔ او سی ایچ اے نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2014ء کے اختتام تک شام میں 8.3 ملین افراد جن میں 6.5 ملین وہ افراد ہیں جو پناہ حاصل کرنے کے لیے شام کے ہی کسی دوسرے علاقے میں منتقل ہں گے، انہیں مدد کی ضرورت ہو گی۔

Syrien Flüchtlinge in Beirut auf dem Weg nach Deutschland 11.09.2013
شام کے شہری مغربی ملکوں میں بھی پناہ لیے ہوئے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شامی مہاجرین کو پناہ دینے میں 12 یورپی ممالک سمیت 17 ممالک کام کر رہے ہیں۔ یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے جو ترکی اور بلغاریہ سے سفر کر کے یہاں آئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ ترکی اور بلغاریہ میں اب مزید افراد کے رہنے کی گنجائش نہیں ہے اور پناہ گزینوں کے لیے وہاں محفوط ماحول میسر نہیں ہے۔ روئٹرز کی جانب سے دیکھے گئے دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں سے متعلق تیارکیے جانے والے پلان میں یورپ اور شمالی افریقہ جانے والے پناہ گزینوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے مستقبل میں شام میں امن قائم نہ ہونے کی صورت کے پیش نظراپنے اقدامات کا رخ شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں طویل مدت میں درکار انسانی ضروریات کو پورا کرنے پر کر لیا ہے۔ شام میں جاری تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کئی مرتبہ ملتوی ہوچکی ہے اب توقع ہے کہ نومبر کے وسط میں اس کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ سفارتکاری کی زیادہ تر توجہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی طرف مرکوز تھیں جنہیں امریکا اور روس کے ایک معاہدے کے تحت تلف کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری لڑائی میں اب تک ایک لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ان کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔