1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی صورتحال پر اس ہفتے عرب ليگ کا اجلاس

27 مارچ 2012

عشروں تک عرب دنيا ميں مرکزی اہميت رکھنے کے بعد اب شام اپنی وقعت کھو چکا ہے۔ اس ہفتے عرب رہنما پھر اپوزيشن پر بشار الاسد کی حکومت کے خونريز حملوں کو ختم کرنے کے طريقوں پر غور کرنے کے ليے بغداد ميں اکٹھے ہو رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/14SL3
تصویر: Reuters

کئی عشروں تک عرب دنيا ميں مرکزی اہميت رکھنے کے بعد اب شام اپنی وقعت کھو چکا ہے۔ اس ہفتے عرب ممالک کے رہنما ايک بار پھر اپوزيشن پر بشار الاسد کی حکومت کے خونريز حملوں کو ختم کرنے کے طريقوں پر غور کرنے کے ليے بغداد ميں اکٹھے ہو رہے ہيں۔

20 برسوں کے بعد بغداد ميں اس قسم کی پہلی ميٹنگ ابھی ايک ہفتہ قبل ہی عراق ميں شديد بم دھماکوں کی وجہ سے بہت سخت سکيورٹی کے انتظامات کے تحت ہو رہی ہے۔ ليکن عرب رہنماؤں کے درميان بہت وسيع اختلاف رائے ہے جس کی وجہ سے عرب ليگ کے اس تازہ اجلاس سے بھی کسی مؤثر قرارداد اور فيصلے کی توقع نہيں کی جا رہی ہے۔

عرب ليگ کو ايک سال سے جاری شامی بغاوت کے بارے ميں، جس ميں مبصرين کے مطابق 9100 سے بھی زيادہ افراد ہلاک ہو چکے ہيں، خليج کے ممالک کی شامی اپوزيشن کو مسلح کرنے کی تجويز اور عراق کے ايک سياسی قرارداد کے مطالبے کے درميان سمجھوتے کی راہ تلاش کرنا ہوگی۔ عراق کی قومی سلامتی کے نائب مشير صفا حسين نے کہا: ’’اگر آپ خود شام کی بات کر رہے ہيں تو يہ ايک آسان مسئلہ نہيں ہے۔ اس معاملے پر بين لاقوامی طور پر اور عرب دنيا کے اندر اختلاف رائے ہے۔ ميں نہيں سمجھتا کہ ہميں اس سربراہ اجلاس سے کسی معجزے کی توقع رکھنا چاہيے ليکن يہ عرب آراء کو قريب تر لانے کا ايک موقع ضرور ہے۔‘‘

عراقی حکام کا اصرار ہے کہ عرب ليگ کے سربراہ اجلاس ميں عرب ليگ کے ڈھانچے ميں اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ اس تنظيم کو زيادہ کارگر بنايا جا سکے، ليکن شام ميں جاری احتجاجات اورہلاکتوں اور امريکہ اور يورپی يونين کی پابنديوں کی وجہ سے توجہ کا مرکز شام ہی رہے گا۔

Syrien Homs Bürgerkrieg Demonstration Opposition Assad
شام میں اسد حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کے سلسلے کو ایک سال سے زائد ہو گیا ہےتصویر: AP/Local Coordination Committees in Syria

روسی صدر ميدويديف نے کل کہا کہ کوفی عنان کا مشن شام ميں خانہ جنگی روکنے کا آخری موقع ہے۔ انہوں نے عرب ليگ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام کوفی عنان کو ماسکو کی بھرپور امداد کا يقين دلايا۔

عرب ليگ کے جنرل سکريٹری نبيل العربی نے عرب روزنامے الحيات کو بتايا کہ اسی ہفتے ہونے والے عرب ليگ کے اجلاس کی قرارداد ميں شامی صدر سے استعفے کا مطالبہ کيے جانے کا امکان نہيں ہے۔

بغداد ميں عرب ليگ کے اجلاس کے موقع پر سکيورٹی کا ايک لاکھ سے زائد عملہ تعينات ہوگا۔ ليگ کے 22 رکن ممالک ميں سے اکثر نے يہ نہيں بتايا ہے کہ اجلاس ميں اُن کی نمائندگی کون کرے گا۔ يہ پہلا موقع ہو گا کہ عرب ليگ کے سربراہ اجلاس کے ميزبان ملک کے ايک غير عرب سربراہ مملکت عراقی کرد صدر جلال طالبانی اجلاس کی صدارت کريں گے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ