شام نے اقوام متحدہ کا امن منصوبہ منظور کر لیا، عنان
28 مارچ 2012کوفی عنان کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے ملک میں قومی مصالحتی عمل اور کثیرالجماعتی مکالمت کے منصوبے کو منظور کیا ہے تاہم بشار الاسد حکومت چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ اس سے قبل کوفی عنان نے شام کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد کو ویٹو کرنے والے ممالک روس اور چین کا بھی دورہ کیا۔ چین کے دورے کے دوران کوفی عنان کا کہنا تھا کہ شام میں امن کا قیام مشکل اور طویل المدتی عمل ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے کوفی عنان کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شامی حکومت کی جانب سے کسی منصوبے کو منظور کرنا اہم نہیں بلکہ اس منصوبے کی شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے۔ امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد اب تک بلند و بالا دعوے اور انتہائی کم جمہوری اصلاحات کرتے آئے ہیں۔
منگل کے روز شامی صدر بشار الاسد نے حکومت مخالفین کے سابقہ گڑھ حمص کے علاقے باب امر کا دورہ کیا۔ یہ علاقہ باغیوں کے زیرقبضہ تھا تاہم سکیورٹی فورسز نے شدید گولہ باری اور بڑے آپریشن کے ذریعے یہ علاقہ واپس لے لیا۔ اس علاقے کو فورسز نے 26 روز تک محاصرے اور شدید بمباری کا نشانہ بنایا۔ گزشتہ ایک برس سے شام میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ بشار الاسد نے اس شہر کا دورہ کیا۔
سرکاری ٹی وی چینل پر دکھائے جانے والے مناظر میں وہ نیلے رنگ کے عمومی لباس میں اس علاقے کی گلیوں میں اپنے حامیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ بشار الاسد کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں جلد حالات معمول پر آ جائیں گے اور رونقیں پہلے سے زیادہ ہوں گی۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق سرکاری آپریشن کے دوران اس شہر میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے۔ ان کارکنان کے مطابق بشار الاسد کے دورہ حمص کا مقصد فورسز کو یہ واضح اشارہ دینا تھا کہ وہ ایسا ہی قتل عام جاری رکھیں اور انقلابی جدوجہد کو بزور طاقت دبا دیں۔
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ ماضی میں بشار الاسد کی جانب سے وعدوں کے مقابلے میں انتہائی کم اقدامات کی وجہ سے انہیں اب ایسے واضح اور بڑے قدم اٹھانا ہوں گے، جن سے ثابت ہو سکے کہ وہ واقعی کوفی عنان کے منصوبے کو تسلیم کرتے ہیں۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کلنٹن نے کہا، ’ہم بشار الاسد کی سچائی اور سنجیدگی ان کے کہے سے نہیں بلکہ ان کے کیے سے جانچیں گے۔‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک