1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں دو سو امریکی فوجی تعینات رہیں گے، وائٹ ہاؤس

22 فروری 2019

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ شام سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد قریب 200 فوجیوں کو بطور امن فورس وہاں تعینات رکھا جائے گا۔ یہ فیصلہ یورپی اتحادیوں کو شام میں اپنی فورسز بھیجنے پر راضی کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3DrRW
Syrien Hasakeh Provinz SDF & US Marine Corps Kolonne
تصویر: Getty Images/AFP/D. Souleiman

ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں قریب دو سو امریکی فوجی متعین رہیں گے اور بقیہ کو وہاں سے واپس بلا لیا جائے گا۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان سارہ ساندرز کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق، ’’قریب 200 فوجیوں پر مشتمل ایک چھوٹا امن مشن شام میں کچھ وقت کے لیے تعینات رہے گا۔‘‘

یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلی فونک بات چیت کے بعد سامنے آیا۔ سارہ ساندرز کے مطابق دونوں صدور نے ایک ممکنہ سیف زون قائم کرنے کی کوشش جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

 رپبلکن پارٹی کے سینیئر سینیٹر لنڈزی گراہم نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی شام میں استحکام اور توازن کا باعث ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی فوجی یقینی طور پر شام میں ایرانی سرگرمیوں پر بھی نگاہ رکھ سکیں گے۔ گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں تعینات قریب دو ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا اچانک اعلان کر کے اتحادیوں کو حیران کر دیا تھا۔

اس فیصلے پر اپوزیشن کے علاوہ صدر ٹرمپ کی اپنی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کے ارکان کی طرف سے بھی تنقید کی گئی تھی جبکہ اسی باعث وزیر دفاع جِم میٹس نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

فیصلے کے مخالفین کا کہنا تھا کہ اس طرح اچانک شام سے امریکی افواج کی واپسی کے بعض نا قابل اندازہ نتائج مرتب ہو سکتے ہیں جن میں ترکی کی طرف سے امریکی حمایت یافتہ کُرد فورسز کے خلاف حملے کے علاوہ داعش کے ایک بار پھر قوت پکڑنے سے نتائج شامل ہو سکتے ہیں۔

امریکا کی طرف سے شام میں اپنے فوجیوں کی ایک محدود تعداد رکھنے کا مقصد یورپی اتحادیوں کو اس بات راضی کرنا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے فوجی شام بھیجیں۔ امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہان نے گزشتہ ہفتے جرمن شہر میونخ میں ہونے والی سکیورٹی کانفرنس کے دوران بعض یورپی ممالک کے وزرائے دفاع سے ملاقات کی تھی۔ خیال یہی ہے کہ اس ملاقات کا مقصد ان ممالک کو شام سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں اپنے فوجی بھیجنے پر راضی کرنا تھا۔

ا ب ا / ع ب (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)