1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام محفوظ نہیں، مہاجرین واپس نہیں جا سکتے

عاطف توقیر
10 مارچ 2018

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی صورت حال فی الحال اس قابل نہیں کہ مہاجرین واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

https://p.dw.com/p/2u4yd
Syrien, Ost-Ghouta, ein UNHCR-Hilfskonvoi fährt durch die belagerte Stadt Douma
تصویر: Reuters/B.Khabieh

عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شام میں اب بھی حالات خطرناک اور غیرمحفوظ ہونے کا پتا دے رہے ہیں اور ایسی صورت حال میں مہاجرین کی واپسی کی بات کرنا، قبل از وقت ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے لبنانی دارالحکومت بیروت میں ایک کانفرنس میں کہا، ’’ہمارے سروے کے مطابق لبنان میں موجود شامی مہاجرین میں سے قریب 89 فیصد وہ ہیں، جو شام واپس جانا چاہتے ہیں، تاہم قریب ان تمام کا کہنا ہے کہ ایسا فوری طور پر ممکن نہیں۔‘‘

اردن میں تھری ڈی ٹیکنالوجی سے مصنوعی اعضاء کی پروڈکشن

جرمن اسکول میں شامی مہاجر خاتون کی بطور معلمہ تقرری

شامی مذاکرات، اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ’آخری امید‘ کا انعقاد

شام میں سن 2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد قریب ایک ملین شامی باشندوں نے لبنان میں پناہ لی تھی، جو لبنان کی مجموعی آبادی کا قریب ایک چوتھائی ہے۔

ایک ایسے موقع پر جب شام کی حکومتی فورسز نے اپنے زیرقبضہ علاقے کو وسعت دی ہے اور شام کے کئی علاقوں میں اب جنگ ختم ہو چکی ہے، لبنان میں متعدد سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شامی مہاجرین کی واپسی کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

گرانڈی کے مطابق شام کے بعض حصے کسی حد تک پرامن ہو چکے ہیں، تاہم فی الحال مہاجرین کی واپسی کی بات کرنا ’قبل از وقت‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں دیکھنا چاہیے کہ آگے کیا ہونے والا ہے، ادلب میں کیا ہونے جا رہا ہے، جنوب میں کیا ہونے جا رہا ہے، عفرین میں کیا ہونے جا رہا ہے، کرد اکثریتی علاقوں میں کیا ہونے جا رہا ہے۔ یہ تمام علاقے انتہائی غیریقینی صورت حال کا شکار ہیں اور لوگ ان حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

گرانڈی نے کہا کہ ان کا ادارہ شامی مہاجرین کو ان کے وطن میں دوبارہ بسانے، بنیادی سہولیات تک ان کی رسائی اور قانونی تحفظ سے متعلق سوچ بچار اور تیاریوں میں مصروف ہے، ’’بہت سے لوگ خوف زدہ ہیں کہ انہیں زبردستی فوج میں بھرتی کیا جائے گا اور لڑایا جائے گا۔ ہمیں مذاکرات کرنے ہیں کہ کسی طرح لوگوں کو معافی دلوائی جائے اور فوج میں لازمی شمولیت کا راستہ روکا جائے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ شام میں گزشتہ قریب آٹھ برس سے جاری مسلح تنازعے کی وجہ سے اس کے ہمسایہ ممالک اردن، ترکی، عراق اور لبنان میں قریب پانچ اعشاریہ چھ ملین شامی شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔