1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام خانہ جنگی 191,000 سے زائد افراد نگل چکی

23 اگست 2014

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ تین برس سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ اکانوے ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اصل تعداد اس سے بھی زائد ہونے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1CzaM
تصویر: ZEIN AL-RIFAI/AFP/Getty Images

جمعہ 22 اگست کو اقوام متحدہ کی طرف سے ایک رپورٹ میں پیش کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 85 فیصد مرد ہیں جبکہ خواتین اس تعداد کا نو فیصد ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق 8,800 بچے بھی اس خانہ جنگی کا شکار ہو چکے ہیں تاہم ان بچوں کی عمروں کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

جولائی 2013ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی طرف سے شامی خانہ جنگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد جاری کی گئی ہے۔ مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے شامی تنازعے کے بعد سے جولائی 2013ء تک ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد بتائی گئی تھی۔

ملک کی قریب آدھی آبادی یعنی 22.8 ملین افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں
ملک کی قریب آدھی آبادی یعنی 22.8 ملین افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کے ترجمان رُوپرٹ کول وِل کے مطابق، ’’ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں دو گنا سے بھی بڑھ گئی ہے۔ جیسا کہ رپورٹ سے واضح ہے، بدقسمتی سے یہ تعداد بھی تین برس سے جاری اس خونریز تنازعے کے دوران ہلاکتوں کی اصل تعداد سے کہیں کم ہے۔‘‘

شام میں ہلاکتوں میں اضافے کی ایک وجہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ برائے عراق و شام کی طرف سے کی جانے والی کارروائیاں بھی بنی ہیں۔ یہ گروپ اپنے مخالف گروپوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ خاص طور پر شام کے علاقوں میں مغرب کے حمایت یافتہ سیریئن باغی اور کرد ملیشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کو۔ مخالف گروپوں کو نشانہ بنانے کا مقصد شامی علاقوں اور وسائل پر اپنی گرفت مضبوط کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جاری کردہ اعداد وشمار ’سیریئن سینٹر فار اسٹیٹسٹکس اینڈ ریسرچ‘ اور ’سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس‘ سے حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں مرتب کیے گئے ہیں۔

مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے تنازعے کے باعث اب تک ملک کی قریب آدھی آبادی یعنی 22.8 ملین افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق قریب 30 لاکھ شامی ہمسایہ خلیجی ممالک میں بطور مہاجرین رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ جبکہ دیگر 6.5 ملین افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر شام کے اندر ہی محفوظ مقامات پر پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔