1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیو دی چلڈرن کے غیر ملکی ملازمین پاکستان چھوڑ دیں

7 ستمبر 2012

بچوں کی فلاح و بہبود کی بین الاقوامی شہرت یافتہ غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کے حکام نے بتایا ہے کہ حکومت پاکستان نے اس کے غیر ملکی اہلکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/164jb
تصویر: Reuters

سیو دی چلڈرن تنظیم کے مطابق اس کے پاکستان میں متعین  غیر ملکی ملازمین کو ملک چھوڑ دینے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔ اس حکومتی فیصلے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تنظیم کے ترجمان غلام قادر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب رواں ہفتے کے دوران غیر ملکی اہلکاروں کو کوئی واضح وجوہات کے بغیر ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق کل چھ غیر ملکی اہلکار پاکستان میں موجود ہیں اور مقامی ملازمین کی تعداد دو ہزار کے قریب ہے۔

Logo, Mail 2009
بین الاقوامی شہرت یافتہ غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کا لوگو

ترجمان غلام قادر کے مطابق وزارت داخلہ کے ساتھ گفتگو کے ذریعے غیر ملکی ملازمین کی واپس روانگی کے لیے مزید مہلت حاصل کر لی گئی ہے تا کہ وہ انتظامی اور پالیسی امور کو حتمی شکل دے سکیں۔ غلام قادر کے مطابق اس حکومتی فیصلے سے سیو دی چلڈرن اپنے جاری پراجیکٹس کو معطل نہیں کرے گی کیونکہ ان کے ساتھ ستر لاکھ بچوں اور خاندانوں کا مستقبل وابستہ ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کے بارے میں حکومتی فیصلہ خفیہ اداروں کی رپورٹس پر کیا گیا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق سیو دی چلڈرن کے غیر ملکی اہلکاروں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکی اہلکاروں سے متعارف کروایا گیا تھا۔ اسامہ بن لادن کی نشاندہی میں مدد دینے کے حوالے سے ڈاکٹر شکیل آفریدی 33 برس کی قید بھگت رہا ہے۔ سیو دی چلڈرن کے ترجمان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کر سکتا۔ غلام قادر کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے ان کا مؤقف شفاف ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

Save Kids
غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کئی ملکوں میں اپنے پراجیکٹس چلا رہی ہےتصویر: Carla Fernandes

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا سیو دی چلڈرن کے پاکستان میں جاری پروگرام کو پوری طرح حمایت کرتا ہے۔ پاکستان میں امریکا کے نائب سفیر رچرڈ ہوگ لینڈ (Richard Hoagland) نےکہا کہ سیو دی چلڈرن کا اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی تلاش کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں ہوگ لینڈ کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد کے وقوعے کے ساتھ تنظیم کسی طور شریک نہیں تھی۔ امریکی نائب سفیر نے اس معاملے پر تاسف کا اظہار کیا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کے عبوری نائب پیٹرک وینٹرل (Patrick Ventrell) کا کہنا ہے کہ  اس ساری صورت حال پر تشویش رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے کہ پاکستان کے اندر سیو دی چلڈرن کے جاری پراجیکٹس کو معطل نہ کیا جائے۔ پیٹرک وینٹرل کا مزید کہنا ہے کہ آزاد غیر سرکاری تنظیمیں صحتمند جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے میں فعال کردار ادا کرتی ہیں اور اس مناسبت سے حکومت پاکستان سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ایسا ماحول پیدا کریں جس میں ایسی غیر سرکاری تنظیمیں مثبت انداز میں متحرک اور فعال رہیں۔

ah/ai (AFP)