سیف الاسلام قذافی کی حوالگی، آئی سی سی کا بڑھتا ہوا دباؤ
6 اپریل 2012سیف الاسلام قذافی کے وکیل دفاع کی جانب سے اس بیان کے بعد کے ان کے موکل کو دوران حراست مارا پیٹا گیا، جسمانی اذیت پہنچائی گئی اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا گیا، لیبیا کی حکومت پر بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی کی جانب سے سیف الاسلام قذافی کی حوالگی کے لیے دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ بیان میں وکیل دفاع نے یہ بھی کہا گیا کہ سیف الاسلام قذافی پر عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے بھی انہیں غلط آگاہی دی گئی۔
دی ہیگ مین قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت اور لیبیا کی حکومت کئی ماہ سے اس تنازعے کا شکار ہے۔ بین الاقوامی عدالت کا مطالبہ ہے کہ سیف الاسلام قذافی کو انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزامات کے مقدمات کی سماعت کے لیے آئی سی سی کے حوالے کیا جائے تاہم لیبیا کی حکومت کا مؤقف ہے کہ سابق حکمران معمر قذافی کے بیٹے اور کسی دور میں معمر قذافی کے جانشین سمجھے جانے والے سیف الاسلام قذافی کے خلاف مقدمہ لیبیا ہی میں چلایا جائے گا۔
لیبیا کی حکومت چاہتی ہے کہ سیف الاسلام قذافی کو ملکی عدالت میں پیش کیا جائے، جہاں الزام ثابت ہونے پر انہیں موت کی سزا دی جا سکتی ہے، تاہم آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اسے دی ہیگ پہنچایا جائے، جہاں الزامات ثابت ہونے پر انہیں طویل قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
آئی سی سی کے دفتر برائے پبلک کونسل ڈیفنس کے پرنسپل کونسل Xavier-Jean Keita کے مطابق زیر حراست سیف الاسلام قذافی پر حملہ کیا گیا۔
’’سیف الاسلام قذافی دانت کی تکلیف کا شکار بھی رہے اور لیبیا کی انتظامیہ نے ایک ماہ قبل دی جانے والی درخواست کے باوجود قذافی کے علاج معالجے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔‘‘
واضح رہے کہ لیبیا میں گزشتہ برس باغیوں کی سرکوبی کی کارروائیوں میں مصروف معمر قذافی اور ان کی حکومت کے بعض عہدیداروں کے خلاف آئی سی سی نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ ان افراد میں لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کے علاوہ سیف الاسلام قذافی اور انٹیلیجنس چیف عبداللہ السنوسی بھی شامل تھے۔
at/ss (Reuters, AFP)