1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاہ فام امریکیوں کے تاریخی چرچ میں فائرنگ، نو ہلاکتیں

مقبول ملک18 جون 2015

امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا میں سیاہ فام باشندوں کے ایک تاریخی چرچ میں ایک سفید فام شخص کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں نو افراد مارے گئے ہیں۔ پولیس نے اس واقعے کو نفرت کی بناء پر کیے جانے والے جرم کا نام دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fisv
تصویر: Reuters/R. Hill

جنوبی کیرولائنا کے شہر چارلسٹن سے جمعرات 18 جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ خونریز واقعہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی رات اور عالمی وقت کے مطابق جمعرات کو علی الصبح پیش آیا۔ اس واقعے میں ایک مسلح سفید فام شخص نے چارلسٹن شہر کے وسطی علاقے میں افریقی نژاد امریکی شہریوں کے ایک تاریخی گرجا گھر میں داخل ہو کر اس وقت اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جب وہاں موجود افراد ایک دعائیہ تقریب میں حصہ لے رہے تھے۔

چارلسٹن کے پولیس سربراہ گریگ مُلن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعہ ابتدائی چھان بین کے مطابق ایک ایسا جرم ہے جس کا ارتکاب نفرت کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس واقعے میں ملزم نے ایمانوئل اے ایم ای چرچ میں عبادت میں مصروف افراد کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں نو افراد ہلاک ہوئے جبکہ کئی دیگر محفوظ رہے۔‘‘ چارلسٹن پولیس کے سربراہ نے یہ نہیں بتایا کہ حملے کے وقت اس چرچ میں کتنے افراد موجود تھے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پولیس کے سربراہ گریگ مُلن نے یہ تصدیق بھی نہیں کی کہ آیا مرنے والوں میں اس چرچ کے سینیئر پادری اور جنوبی کیرولائنا کی ریاستی سینیٹ کے رکن کلیمینٹا پِنکنی بھی شامل ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹوں کے مطابق اس فائرنگ میں اسٹیٹ سینیٹر پِنکنی بھی مارے گئے ہیں۔

پولیس نے بتایا ہے کہ اس واقعے کے ذمے دار سفید فام ملزم کی عمر 20 اور 25 برس کے درمیان ہے اور وہ ابھی تک مفرور ہے۔ اے پی نے لکھا ہے کہ پولیس کو یقین ہے کہ اس جرم کا ارتکاب نسلی یا مذہبی منافرت کی بناء پر کیا گیا ہے تاہم تفتیشی ماہرین نے فوری طور پر اس بارے میں مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

USA Schießerei in einer Kirche in South Carolina
تصویر: Reuters/R. Hill

چارلسٹن کے میئر جوزف رائیلی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگر کوئی شخص کسی چرچ میں داخل ہو کر وہاں عبادت میں مصروف افراد پر فائرنگ شروع کر دے تو بظاہر اس کی واحد وجہ کسی بھی بنیاد پر نفرت ہی ہو سکتی ہے۔ یہ وہ سب سے زیادہ قابل مذمت عمل ہے جس کا کوئی بھی انسان تصور کر سکتا ہے۔ اس جرم کے ذمے دار ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ بظاہر یہ فردِ واحد کی نفرت کا نتیجہ ہے۔‘‘

جنوبی کیرولائنا میں سیاہ فام امریکی مسیحیوں کا یہ چرچ اس لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کی بنیاد قریب دو صدی قبل 1816ء میں رکھی گئی تھی۔ یہ مسیحی عبادت گاہ اس وقت قائم کی گئی تھی جب چارلسٹن میں کئی گرجا گھروں نے مذہبی اختلافات کے بعد میتھوڈسٹ ایپیسکوپل چرچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

اس گرجا گھر کے بانیوں میں سے ایک ڈنمارک ویسی نے 1822ء میں سیاہ فام غلاموں کو بغاوت کے لیے منظم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس علاقے کے سفید فام مقامی زمینداروں نے انتقاماﹰ ان کے تعمیر کردہ چرچ کو آگ بھی لگا دی تھی۔ اس چرچ کے ارکان امریکا میں خانہ جنگی کے برسوں کے بعد تک چھپ کر عبادت کرتے تھے۔