1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی رسہ کشی: افغان پارلیمان کی مدت میں غیر معینہ توسیع

مقبول ملک20 جون 2015

افغان صدر اشرف غنی نے ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی اور بروقت عام انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے موجودہ پارلیمان کی آئینی مدت میں غیر معینہ عرصے تک کے لیے توسیع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fk5f
Ashraf Ghani und Abdullah Abdullah
چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، دائیں، صدر اشرف غنی، درمیان میں، کے ساتھتصویر: Wilson/Getty Images

کابل سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ہندوکش کی اس ریاست میں عام انتخابات کا وقت پر انعقاد اب تک سیاسی اختلافات اور سکیورٹی کی غیر تسلی بخش صورت حال کی وجہ سے مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا آیا ہے۔ کابل حکومت کا مسئلہ یہ تھا موجودہ ملکی پارلیمان کی پانچ سالہ آئینی مدت بائیس جون پیر کے روز ختم ہو رہی تھی۔

اب تک نئے پارلیمانی انتخابات نہ کرائے جا سکنے کے باعث یہ بات یقینی تھی کہ اگر موجودہ پارلیمان کی مدت پوری ہو گئی اور نئی پارلیمان وجود میں نہ آئی تو افغانستان کو سیاسی مشکلات کے علاوہ پارلیمانی جمہوری حوالے سے شرمندگی کا سبب بننے والے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

اس پس منظر میں جمعہ انیس جون کی رات صدر اشرف غنی نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے موجودہ پارلیمان کی آئینی مدت میں اس وقت تک کے لیے غیر معینہ توسیع کردی جب تک کہ ملک میں نئے عام انتخابات کے بعد ایک نئی قومی پارلیمان وجود میں نہیں آ جاتی۔

معمول کے مطابق افغانستان میں نئے عام الیکشن اس سال اپریل میں ہو جانا چاہیے تھے لیکن گزشتہ برس ہونے والے صدارتی الیکشن کے متنازعہ ہو جانے اور پھر کئی مہینوں بعد نکالے جانے والے مصالحتی حل کے بعد ملک میں ابھی تک اس بارے میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا کہ اگلے پارلیمانی انتخابات کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی کیسے بنایا جائے۔ اس کے علاوہ الیکشن میں مسلسل تاخیر کی وجہ داخلی سلامتی کی خراب صورت حال کی وجہ سے پیدا ہونے والے شدید خدشات بھی بنے۔

موجودہ پارلیمان کی آئینی مدت میں غیر معینہ عرصے تک کی توسیع کے بارے میں کابل میں صدر اشرف غنی کے دفتر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ملکی عدلیہ، پارلیمان اور انتظامیہ کی باہمی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ صدارتی دفتر کے مطابق نئے پارلیمانی الیکشن کی تاریخ کا اعلان ایک ماہ کے اندر اندر کر دیا جائے گا۔

Afghanistan Regierungsbildung PK Kerry & Ghani & Abdullah 08.08.2014
امریکی وزیر خارجہ جان کیری، اشرف غنی (درمیان میں) اور عبداللہ عبداللہ کے ساتھ: متحدہ قومی حکومت مسلسل امریکی ثالثی کوششوں کے باعث ممکن ہوئیتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

گزشتہ برس ہونے والے صدارتی الیکشن میں دونوں بڑے امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی طرف سے ایک دوسرے پر دھاندلی کے شدید الزامات لگائے گئے تھے۔ دونوں ہی امیدواروں نے اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر دیے تھے اور نتیجہ کئی ماہ تک جاری رہنے والے سیاسی تنازعے کی صورت میں نکلا تھا۔

پھر امریکی قیادت میں کی جانے والی بیرونی مصالحتی کوششوں کے بعد اس کا حل یہ نکالا گیا تھا کہ اشرف غنی نئے ملکی صدر بن گئے تھے اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ ملک کے نئے چیف ایگزیکٹو۔ اس متحدہ قومی حکومت کے قیام کو ممکن بنانے کے لیے ملک میں پہلی بار چیف ایگزیکٹو کا نیا عہدہ قائم کیا گیا تھا۔

اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق اگلی مرتبہ عام الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات بھی متعارف کرائی جانا تھیں لیکن اب تک اس بارے میں بہت ہی کم پیش رفت ہو سکی ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ صدر غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ کے مابین ابھی تک اس حوالے سے بھی گہرے اختلافات پائے جاتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کو ممکن بنانے والے قومی کمیشن کی سربراہی کس کو کرنی چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید