سیاست اور اقتدار میں ’کرسیوں‘ کی طاقت
خواہ اقتدار کے تخت ہوں یا پھر ڈیزائنروں کے بنائے ہوئے صوفے، یہ طاقت کا مظہر ہوتے ہیں اور سیاسی کشیدگی میں بھی ان کا کردار ہوتا ہے۔ ایسی ہی چند ’طاقتور کرسیوں‘ پر ایک نظر!
ایک بادشاہ کے لیے موزوں
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں ایک جمہوری لیڈر ہیں لیکن یہ کرسی، جس پر وہ بیٹھے نظر آ رہے ہیں، انہیں ایک بادشاہ کی طرح بنا دیتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرسیاں آج بھی سیاست میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
تخت کے بغیر طاقت
معمر قذافی لیبیا کے سابق رہنما تھے۔ کئی عشروں تک انہیں افریقہ کا طاقتور ترین شخص قرار دیا جاتا تھا۔ انہیں اب بھی ان کے شاہانہ طرز زندگی کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے لیکن یہ ایک منفرد تصویر ہے۔ یوگنڈا میں سن 2010ء کی افریقی یونین سمٹ کے دوران ان کی ملاقات تنزانیہ کے صدر سے ہوئی تھی لیکن انہیں وہاں صرف یہ پلاسٹک کی کرسی دی گئی۔
مقدس کرسی
قرون وسطیٰ میں اس کرسی پر بیٹھنے والے شخص کی طاقت شہنشاہوں اور بادشاہوں سے بھی زیادہ ہوتی تھی۔ آج بھی پوپ کا شمار دنیا کی طاقتور ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ پوپ تقریبا ایک اعشاریہ تین ارب مسیحیوں کے روحانی پیشوا ہیں۔ یہ وہ کرسی ہے، جو 1994ء میں کروشیا کے دورے پر پوپ جان پال دوئم کے ہمراہ گئی تھی۔
اُمراء کے لیے آسائش
انیسویں صدی کے آواخر میں آرام دہ اور ایڈجسٹ ایبل کرسیوں کا استعمال امریکی امراء میں فیشن بن گیا تھا۔ لیکن اس آرام کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی تھی۔ جارج ولسن کی ڈیزائن کردہ ایسی کرسیاں صرف دولت مند ہی خرید سکتے تھے۔ تب یہ کرسیاں طاقت اور اثر و رسوخ کی علامت بھی تھیں۔
سلامتی کونسل
پہلی نظر میں یہ نیلی کرسیاں عام سی نظر آتی ہیں لیکن ان کرسیوں پر دنیا کے طاقتور ترین ممالک کے نمائندے بیٹھتے ہیں۔ ان میں سے بھی پانچ مستقل رکن ممالک چین، روس، امریکا، فرانس اور برطانیہ کو ویٹو کا حق حاصل ہے اور یہ کسی بھی قرارداد کو روک سکتے ہیں۔
جمیز بانڈ کی کرسی
ایک خفیہ ایجنٹ کو بھی بیٹھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس بارسلونا چیئر کا نام ’ایم آر نوے‘ ہے اور مشہور فلمی کردار ’زیرو زیرو سیون‘ کی پسندیدہ ترین کرسی ہے۔ ایک جرمن امریکی ڈیزائنر نے یہ آرام دہ کرسی 1929ءمیں اسپین کے کاتالان شہر میں ہونے والے ورلڈ فیئر میں جرمن پویلین کے لیے بنائی تھی۔ اس کا ڈیزائن اسّی برس بعد بھی پرکشش ہے۔
ایک سانحے کی علامت
یہ آرٹ ورک موزمبیق کے ڈیزائنر گونکولا مابونڈا کا تخلیق کردہ ہے۔ یہ کرسی ہتھیاروں کو ری سائیکل کرتے ہوئے بنائی گئی ہے۔ اس کا مقصد سن 1975ء سے 1992ء تک جاری رہنے والی ملکی خانہ جنگی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔ اس خانہ جنگی میں تقریبا نو لاکھ شہری مارے گئے تھے۔
کھیل، طاقت اور دولت
یہ تصویر ریورخ شہر میں فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کے میٹنگ روم کی ہے۔ اس کمیٹی کے کرپشن اسکینڈل نے فٹبال کی دنیا کا ہلا کر رکھ دیا تھا۔ سن دو ہزار سولہ میں اس کمیٹی کو تحلیل کرتے ہوئے فیفا کونسل قائم کر دی گئی تھی۔ لیکن کھیلوں کی دنیا میں سیاہ چمڑے کی بنی ان کرسیوں پر بیٹھنے والوں کی طاقت بہت زیادہ ہے۔