1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سڑکوں پر زندگی گزارنے والے بھارتی بچوں کے خواب

1 جون 2011

چودہ سالہ دیپ چند ایک ایسا بھارتی بچہ ہے، جو ایک اسکول کے فرش پر سوتا ہے لیکن وہاں تعلیم حاصل نہیں کرتا۔ اس کا کوئی گھر نہیں اور وہ صبح سویرے کوڑا کرکٹ جمع کر کے بیچتا ہے اور یوں کچھ رقم کما لیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/11Shs
ممبئی میں سڑکوں پر زندگی گزارنے والے بچے پانی میں کھیلتے ہوئےتصویر: AP

دیپ چند کی ماں اسے اکیلا چھوڑ کر کہیں چلی گئی تھی اور اس کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ یہ نابالغ بھارتی شہری، جسے اس کی چھوٹی عمر کی وجہ سے بمشکل نوجوان کہا جا سکتا ہے، دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر زندگی گزارتا ہے اور اس کے دن کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب رات کی تاریکی ابھی بہت گہری ہوتی ہے۔ دیپ چند طلوع آفتاب سے دو گھنٹے قبل جاگتا ہے، سڑکوں اور کوڑے کے ڈھیروں سے پلاسٹک کے بیگ، خالی بوتلیں اور دھاتی ڈبے جمع کرتا ہے جنہیں وہ بعد میں بیچ کر اپنی گزر بسر کے لیے کچھ رقم حاصل کر لیتا ہے۔

اس بھارتی بچے کی کہانی ان بہت سے نابالغ شہریوں کی کہانی ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اپنے دن رات اس لیے کسی نہ کسی سڑک پر گزارتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی ایسی جگہ نہیں جسے وہ گھر کہہ سکیں۔ دیپ چند کا بھی ایسے باقی بچوں کی طرح صرف ایک ہی نام ہے۔ اس کے نام کے آگے اس کے والد کا نام یا کوئی ذات نہیں لکھی جاتی۔ وہ اسی بڑے سے پلاسٹک بیگ کو اپنے اوپر ڈال کر سو جاتا ہے، جس میں وہ سحری کے وقت کوڑا جمع کرتا ہے۔

Flash-Galerie HIV / Aids 2010
تصویر: AP

کبھی فٹ پاتھ، کبھی کم ٹریفک والی کسی سڑک کے کنارے یا پھر کبھی کسی بند اسکول کے احاطے میں، دیپ چند کے پاس سونے کے لیے کوئی مستقل ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔ لیکن اس کا بھی خوشحال گھرانوں کے نرم بستروں پر سونے والے اپنے ہم عمر کروڑوں بھارتی بچوں کی طرح ایک خواب ہے۔ وہ یہ خواب سوتے میں بھی دیکھتا ہے اور جاگتے ہوئے بھی۔ دیپ چند تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ کسی اسکول کے فرش پر سونے کی بجائے دن کے وقت وہاں تعلیم حاصل کرے۔

Straßenkinder in Honduras
تصویر: AP

اسی خواب اور لاوارث بچوں کی فلاح و بہبود کی ایک تنظیم کی کوششوں کی وجہ سے اب کسی حد تک یہ امید بھی کی جا سکتی ہے کہ دیپ چند کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل جائے گا۔ Save the Children نامی فلاحی تنظیم نے ایک ایسا پروگرام شروع کیا ہے، جسے Aviva Street to School Centre کا نام دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت سڑکوں پر زندگی بسر کرنے والے بے گھر بھارتی بچوں کو اس قابل بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ عام اسکولوں میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کر سکیں۔

Bolivien Hochwasser durch starke Regenfälle, Trinidad
تصویر: AP

’سیو دی چلڈرن‘ نامی تنظیم کے ایک ورکر پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی ایسے بچوں کو پڑھانے کی کوششیں بیکار ثابت ہوتی ہیں۔ ''وہ اتنے تھکے ہوئے ہوتے ہیں کہ بیٹھے بیٹھے سو جاتے ہیں۔‘‘ پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ بھارت میں تعلیم کے بنیادی حق سے متعلق قانون کے نفاذ کو ابھی صرف ایک سال ہی ہوا ہے۔ حکومت اس قانون پر عملدرآمد کی کوششیں تو کر رہی ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک میں سڑکوں پر زندگی بسر کرنے والے کئی ملین بچوں کو کسی اسکول کے کلاس روم تک لے جانا بھارتی حکومت اور معاشرے کو درپیش بہت بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔

ایسے بہت سے بچوں کے والدین، اگر وہ زندہ ہوں تو، اکثر اتنے غریب ہوتے ہیں کہ وہ اپنی گزر بسر اپنی اسی اولاد کی کمائی ہوئی معمولی سے رقم کےذریعے کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے غریب والدین اور ان کے بچوں کے خواب ایک طرف، ان کے فیصلوں میں اکثر تعلیم اور بہتر مستقبل کی خواہش پر پیٹ کی بھوک غالب آ جاتی ہے۔ یوں ان کا ہر دن کوئی نیا دن نہیں ہوتا بلکہ ویسا ہی ہوتا ہے، جیسا وہ ہر روز کسی نہ کسی طرح گزار دیتے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں