1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈانی صدرکو باغیوں کے اتحاد کا سامنا

14 نومبر 2011

سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کی حکومت کو گرانے کے لیے دارفور، بلُو نیل اورجنوبی کاردوفان کے حکومت مخالف باغیوں نے اتحاد کر لیا ہے۔ یہ اتحاد سوڈان میں جمہوریت کا فروغ چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/13A2u
تصویر: DW

سوڈان اور جنوبی سوڈان کی حکومتوں کے درمیان تعلقات مسلسل خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ خرطوم حکومت کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان مختلف سرگرم باغیوں کی حمایت میں مصروف ہے اور اب اسی حمایت کی بدولت دارفور، جنوبی کاردوفان اور جنوبی سوڈان کے سرحدی صوبے بلُو نیل میں سرگرم باغیوں نے بشیر حکومت کے خلاف ایک متحدہ پلیٹ فارم قائم کرلیا ہے۔ دوسری جانب جنوبی سوڈان بھی بشیر حکومت پر ایسے الزامات رکھتا ہے کہ وہ نئے ملک میں استحکام کے منافی سرگرمیوں کو ہوا دے رہی ہے تا کہ نوزائندہ ملک میں امن و سلامتی کی فضا قائم نہ ہو سکے۔

Sudan Wahlen Omar al-Bashir
سوڈانی صدر عمر حسن البشیرتصویر: AP

صدر عمر حسن البشیر کی حکومت کے خلاف قائم ہونے والے باغیوں کے نئے اتحاد کا نام سوڈان انقلابی فرنٹ رکھا گیا ہے۔ اس اتحاد کا پہلا مقصد خرطوم میں نیشنل کانگریس پارٹی کی حکومت کو ہر ممکن طریقے سے ختم کرنا ہے۔ اس حکومت کے خاتمے کے بعد سوڈان میں جمہوری نظام حکومت کو متعارف کروانا دوسرا اہم مقصد ہے۔ ان مقاصد کو اتحاد کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے۔

سوڈان انقلابی فرنٹ میں دارفور سے تعلق رکھنے والے گروپ جسٹس اینڈ ایکوالٹی موومنٹ اور سوڈان لبریشن آرمی کے علاوہ جنوبی کاردوفان کا SPLM-N شامل ہے۔ جنوبی کاردوفان کا مزاحمتی گروپ سرحدی صوبے بلُو نیل میں بھی برسرپیکار ہے۔ اس گروپ نے ایک مسلح فوجی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جو خرطوم حکومت کے خلاف فوجی ایکشن کو پلان کرے گی۔

سوڈان انقلابی فرنٹ میں شامل ایک گروپ کے ترجمان ابراہیم ال ہیلُو کے مطابق نیشنل کانگریس پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے خلاف یہ اتحاد فوجی اور سیاسی نوعیت کا ہے۔ خرطوم حکومت سے وابستہ سوڈانی میڈیا سینٹر کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ سوڈان انقلابی فرنٹ کا قیام جنوبی سوڈان کی حکومت کی کھلی جارحانہ پالیسی کا عکاس ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں