1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف ممکنہ مظاہرے، فوج تعینات

13 نومبر 2021

سوڈان میں ہفتے کے روز فوجی بغاوت کے خلاف ریلیوں اور مظاہروں کے تناظر میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ اقتدار پر قابض فوج نے دو روز قبل ملک میں حکمران کونسل کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/42xMW
Sudan | Massenproteste gegen Militärputsch in Khartum
تصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

فوج کی جانب سے حکمران کونسل کے قيام میں ملک کے اہم سویلین سیاسی بلاک کو نظرانداز کیا گیا تھا، جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کی کالز سامنے آئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان مظاہروں کی روک تھام کے لیے تمام اہم مقامات اور پلوں پر فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

سوڈان بحران:  فوج نے چار وزراء کو رہا کر دیا

سوڈان: سویلین حکومت بحال کرنے کی متعدد ملکوں کی اپیل

تین ہفتے قبل فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے حکومت کو برطرف کرتے ہوئے کئی اہم سویلین رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا جب کہ ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی۔ 25 اکتوبر کو فوجی بغاوت کی بین الاقوامی برداری کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی، جب کہ سوڈان کے اندر بھی تب سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملک میں جمہوری ٹرانزیشن بحال کی جائے۔

عوام کی یہ امید، کہ فوج جنرل عبدالفتاح البرہان کی حمایت سے ہاتھ کھینچے گی، اس وقت بجھ گئی جب جمعرات کے روز جنرل البرہان نے حکمران کونسل کا اعلان کیا، جس کی سربراہی انہوں نے اپنے ہاتھ لی۔ اس نئی پیش رفت پر مغربی ممالک کی جانب سے سخت نکتہ چینی کی گئی ہے، جب کہ سوڈان میں مظاہروں کی نئی لہر کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

Putsch im Sudan | General Abdel Fattah al-Burhan
جنرل عبدالفتاح البرہان نے حکمران کونسل کی سربراہی اپنے پاس رکھ لی ہےتصویر: /AP/dpa/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز تازہ مظاہروں کے خدشے کے تناظر میں پولیس، فوج اور نیم فوجی دستوں کی بہت بڑی تعداد دارالحکومت خرطوم میں تعینات کی گئی ہے، جب کہ دارالحکومت کو دیگر شہروں سے ملانے والے روستوں اور پلوں پر بھی بھاری نفری تعینات ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت خرطوم میں قائم فوجی ہیڈکوارٹر کی جانب جانے والے راستوں کی بھی ناکہ بندی کی گئی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ کہ سن 2019 میں فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب ہی ایک بہت بڑا عوامی دھرنا دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے سوڈان پر برسوں مطلق العنان حکمران رہنے والے صدر عمرالبشیر کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

اقوام متحدہ نے سوڈانی فوج سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے اجتناب کرے۔ سوڈان کے لیے خصوصی عالمی مندوب فولکر پیرتھیز نے کہا، ''سوڈان میں مظاہروں کے تناظر میں میں سوڈانی سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ طاقت کے استعمال سے تمام ممکنہ حد تک اجتناب برتیں اور لوگوں کے اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کا احترام کریں۔‘‘

واضح رہے کہ سوڈان میں ہفتے کے روز مجوزہ مظاہرے 'مزاحمتی کمیٹیوں' کی جانب سے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ غیر رسمی تنظیمیں ہیں جو سوڈان بھر میں سن 2019 میں مظاہروں کے دوران وجود میں آئی تھیں۔

ع ت، ع س (روئٹرز، اے ایف پی)