1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

سوڈان میں فوجی بغاوت، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تشویش

25 اکتوبر 2021

افریقی ملک سوڈان میں فوج کی بغاوت کو اقوام متحدہ نے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بغاوت کے بعد عبوری حکومت کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو گھر پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/428tT
Sudan - Unruhe
تصویر: AFP/Getty Images

سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد بڑی تعداد میں جمہوریت نواز مظاہرین نے احتجاج شروع کر دیا ہے اور انہوں نے فوج کے ہیڈ کوارٹر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ہیڈکوارٹر کی جانب بڑھتے ہوئے انہوں نے پہلے سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو بھی روند ڈالا۔ مظاہرین نے دارالحکومت خرطوم کی سڑکوں کی ناکہ بندی شروع کر دی ہے۔

سوڈان: فوجی بغاوت کی کوشش ناکام

سوڈانی فوج کی جانب سے اس صورت حال پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

Aufstand im Sudan
بے شمار جمہوریت نواز مظاہرین فوجی بغاوت کے بعد سڑکوں پر نکل آئےتصویر: Nureldin Abdallah/REUTERS

وزیر اعظم گرفتار

اس احتجاج کے باوجود سڑکوں اور چوراہوں پر تعینات فوجی اہلکار بہت مطمئن دکھائی دے رہے ہیں۔ سوڈانی وزارت اطلاعات کی جانب سے یہ ضرور کہا گیا کہ تمام گرفتار شدگان کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزارتِ اطلاعات کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج کے اہلکار ریاستی نشریاتی اداروں میں داخل ہو چکے ہیں۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فوج چاہتی ہے کہ مقید وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اس بغاوت کی حمایت کریں۔ وزارتِ اطلاعات نے یہ بھی واضح کیا کہ حمدوک نے فوج کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور انہوں نے عوام سے کہا ہے کہ وہ پرامن احتجاج کے ساتھ ساتھ انقلاب کے دفاع کا عمل بھی جاری رکھیں۔

قرض تلے دبے سوڈان کو جرمن اور فرانسیسی امداد کی پیش کش

اقوام متحدہ کی تشویش

اقوام متحدہ کے سوڈان کے لیے مقرر خصوصی نمائندے فولکر پیرتھیز کا کہنا ہے کہ فوج کی بغاوت کا عمل انتہائی تشویشناک ہے اور ناقابلِ قبول بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج کی جانب سے حکومت پر قبضہ کرنے کے بعد وزیر اعظم، سرکاری ملازمین اور سیاستدانوں کی گرفتاریاں بھی باعثِ پریشانی ہیں۔

Sudan's Premierminister Abdalla Hamdok
وزیر اعظم عبداللہ حمدوکتصویر: Hannibal Hanschke/REUTERS

انہوں نے فوج سے کہا ہے کہ وہ ان تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرے جنہیں حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ یہ گرفتاریاں غیر قانونی ہیں۔

یورپی یونین اور امریکا نے بھی سوڈان میں فوج کے حکومت پر قبضہ کرنے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ یورپی یونین نے تمام فریقوں اور علاقائی پارٹنرز سے کہا ہے کہ وہ عبوری حکومتی عمل کی حمایت جاری رکھیں۔ اس سے مراد وہ حکومتی عمل ہے جو اگست سن 2019 کے ایک معاہدے کے بعد شروع ہوا تھا۔

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی ’بے پناہ فائدہ مند‘ ہے، پرنس فیصل

عرب لیگ کا ردِ عمل

عرب ممالک کی تنظیم نے بھی فوج کی بغاوت پر گہری پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اپنے بیان میں کہا کہ سوڈان کے تمام فریق اگست سن 2019 کے دستوری اعلامیے کا احترام کریں۔ اسی دستوری اعلامیے کے تحت سوڈان میں عبوری حکومت کی تشکیل ممکن ہوئی تھی۔

Sudan Khartoum | Treffen des Verteidigungs- und Sicherheitsrats - Premierminister Abdullah Hamduk und Abdel Fattah Abdelrahman al-Burhan
اس تصویر میں عبداللہ حمدوک اور فوج کے سربراہ جنرل عبد الفتاح عبد الرحمٰن البرہان موجود ہیںتصویر: Sovereignty Council of Sudan/Handout/AA/picture alliance

احمد ابو الغیط نے یہ بھی کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو مکالمت سے حل نہ ہو سکے لہذا تمام فریقین مذاکرت کی راہ اپنائیں۔ عرب لیگ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبوری حکومت کے دور میں جو پیش رفت ہوئی ہے، اس کا احترام کرنا ضروری ہے ورنہ سوڈان غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔

ع ح/ ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)