سونے کی تلاش
تنزانیہ کے شمال مغربی علاقے نارتھ مارا کی زمینوں میں اندازوں کے مطابق 3.8 ملین اونس سونا دفن ہے۔ اس افریقی ملک میں سونے کی چھ کانیں ہیں، جن میں سے یہ ایک ہے۔
چھپا ہوا خزانہ
2006ء سے شمالی مارا میں واقع اس کان کا انتظام ’افریقن بِرک گولڈ‘ نامی کمپنی کے پاس ہے، جو دنیا میں سونے کی کان کنی کی صنعت میں سب سے بڑی کمپنی ’برِک گولڈ‘ کی ایک سبسڈری ہے۔
گولڈ مائیننگ
شمالی مارا کے مائننگ کمپلیکس میں’گوکونا‘ ان تین بڑے سوراخوں کا نام ہے، جہاں سے کان کن اس کان کے اندر اترتے ہیں۔ پتھروں میں چھپے سونے کو نکالنے کے لیے وہاں روزانہ ہی دھماکے کیے جاتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دس برسوں میں اس کان سے تمام تر سونا نکال لیا جائے گا۔
مقامی لوگوں کے لیے روزگار
تنزانیہ کے علاقے شمالی مارا میں سونے کی اس کان سے بہت سے مقامی لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کان میں دو ہزار سے زائد افراد کام کرتے ہیں لیکن پھر بھی اس علاقے کے زیادہ تر لوگ بے روزگار ہیں۔
باڑ کے پیچھے
اس کان کے اردگرد باڑیں نصب کی گئی ہیں تاکہ چور اُچکوں کو وہاں داخل ہونے سے روکا جا سکے لیکن پھر میں اکثر اوقات کچھ لٹیرے اس باڑ کو کاٹ کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس کان کی سکیورٹی کے لیے تنزانیہ کی پولیس کے علاوہ نجی سکیورٹی اداروں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ تاہم چوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
دراندازی کرنے والے
اس کان میں سونے کے پتھر چرانے کی کوشش کرنے والے افراد سینکروں کی تعداد میں حملہ کرتے ہیں۔ یوں یہ افراد چوری کا مال کم داموں فروخت کر کے کچھ رقم حاصل کر لیتے ہیں۔
ملبہ ہمیں دیا جائے
’’ہم صرف ملبہ اٹھاتے ہیں لیکن پولیس ہمارا پیچھا شروع کر دیتی ہے‘‘، یہ کہنا ہے مقامی رہائشی جومانے کا۔ وہ کہتے ہیں کہ پولیس ان کے گاؤں تک ان کا پیچھا کرتی ہے اور گھنٹوں ان کے گھروں کی تلاشی بھی لی جاتی ہے، جس دوران کچھ برآمد نہیں ہوتا۔ اس کان میں دراندازی کرنے والوں میں شامل جومانے کا اصرار ہے کہ کان کنی کے بعد ملبہ ان کے حوالے کر دیا جانا چاہیے۔
سونا چھاننے والے
کان سے نکلنے والے ملبے کو دھویا جاتا ہے اور اسے چھان کر اس سے سونے کے ذرات نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عمومی طور پر یہ صبر آزما طویل کام خواتین کا ہوتا ہے۔ جسمانی اور دماغی طور پر تھکا دینے والا یہ کام کرنے والوں کو ماہانہ صرف دس یورو کی تنخواہ دی جاتی ہے۔
محروم علاقہ
شمالی مارا تنزانیہ کا نہ صرف غریب ترین بلکہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بھی یہ محروم ترین علاقہ ہے۔ اس کان کے اردگرد واقع سات دیہات کے مقامی لوگ پہلے وہاں خود ہی کان کنی کے کام میں مصروف تھے، تاہم نوّے کی دہائی میں بین الاقوامی کمپنیوں کی آمد کی وجہ سے یہ علاقہ مقامی آبادی کے ہاتھوں سے نکل گیا۔
مایوسی اور ناامیدی
اس کان کے قریب واقع کیوانجا نامی دیہات کے باسیوں کا کہنا ہے، ’’اس کان نے ہمیں کچھ نہیں دیا۔‘‘ اس علاقے میں نہ تو پانی کا باقاعدہ انتظام ہے اور نہ ہی بجلی کا۔ اس دیہات میں بیس گھرانے ماہانہ 140 یورو کے قریب رقم پر گزارا کرتے ہیں۔
’میرا سب کچھ چِھن گیا‘
گاٹی میرمبارمیٹا کا کہنا ہے، ’’اس کان نے میرا سب کچھ چھین لیا ہے۔‘‘ نومبر 2012ء میں پولیس نے اس کے بیٹے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایسی اطلاعات تھیں کہ اس کا بیٹا بھی دیگر سینکڑوں دیگر افراد کے ساتھ اس کان پر حملہ آور ہوا تھا۔ تاہم میٹا کا کہنا ہے، ’’میرا بیٹا ان میں شامل نہیں تھا۔ وہ تو وہاں بھیڑ بکریاں چرا رہا تھا۔‘‘
ایک گرام سونا
ایک گرام سونا جو اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے، اس کی قمیت بیالیس ہزار شِیلنگ ہے۔ تنزانیہ کی کرنسی کو اگر یورو کرنسی میں تبدیل کیا جائے تو یہ بیالیس ہزار کی یہ رقم صرف بیس یورو بنتی ہے۔