سوات: مہاجرین کے حالات انسانی وقار کے منافی
2 جون 2009منگل کے روز یہاں بون میں اس تنظیم کے مرکزی دفاتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹوماس شوارٹس نے کہا کہ شمال مغربی پاکستان میں اگر ان قریب تین ملین مہاجرین کی صورت حال کو دیکھا جائے تو اسے لاکھوں انسانوں کو درپیش تباہ کن حالات کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔
ٹوماس شوارٹس کے بقول صوبہ سرحد کے مردان، صوابی اور کئی دوسرے شہروں میں ان مہاجرین کو انتہائی نا گفتہ بہ مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں عارضی رہائشی سہولتوں اور ادویات سے لے کر اشیائے خوراک تک کی اشد ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ انہی مہاجرین میں شامل لاکھوں بچوں، خواتین اور مریضوں یا زخمی افراد کی ان کی ہنگامی لیکن مخصوص نوعیت کی اشد ضروریات کے پیش نظر فوری امداد کا بندوبست بھی کیا جانا چاہیے۔
CARE کے ترجمان نے کہا: "اگر آپ یہ تصور کریں کہ ایک ایسا شہر جو اتنا بڑا ہو جتنا کہ برلن، اس کے کئی ملین شہریوں کو چار ہفتوں کے اندر اندر پینے کے صاف پانی سے لے کر ادویات اور خوراک تک سب کچھ مہیا کیا جاناہو، تو آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا چیلنج ہے۔ انسانی بنیادوں پر ایسے لاکھوں مہاجرین کی فوری مدد کے لئے مالی وسائل کی دستیابی میں کوئی تاخیر نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں ان تین ملین کے قریب مہاجرین کو ایسے حالات کا سامنا ہے جو انسانی زندگی اور وقار کے منافی ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسی صورت حال پہلے شاید ہی کبھی دیکھی ہو۔ اس بارے میں فوری طور پر بہت کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔"
کیئر کے ترجمان کے بقول شمال مغربی پاکستان میں داخلی مہاجرت پر مجبور ان شہریوں کی بھر پور مدد کے لئے امدادی تنظیموں، اقوام متحدہ، پاکستانی حکومت اور فوج ہر کسی کو اپنی آخری حد تک بھرپور کوششیں کرنی چاہیئں۔