سوائن فلو وائرس پھیل رہا ہے: عالمی ادارہ صحت
22 جولائی 2009عالمی ادارہء صحت نے اعلان کیا ہے کہ سوائن فلو ایک موذی اور متعدی بیماری ہے اور اس کے اثرات کو مختلف ممالک، خاص طور سے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں پھیلنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ ڈبلیو ایچ او کے اس اعلان کے بعد مختلف حکومتوں نے اپنے اپنے شہریوں کو سوائن فلو سے ہچنے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ دریں اثناء ترقی یافتہ ممالک میں طبی اور سماجی ماہرین کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی ہے کہ سوائن فلو کی وجہ سے اسکولوں کو آیا طویل عرصے تک کے لئے بند کر دیا جانا چاہئے یا نہیں۔
WHO کی ترجمان افالک بھاٹیا سیوی کے مطابق سوائن فلو سے دنیا بھر میں اب تک 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوائن فلو کا شکار ہونے والوں کی تعداد مستقبل قریب میں تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔
بھاٹیا سیوی کا یہ بیان طبی جرنل دی لانسیٹ کی حالیہ رپورٹ کے بعد آیا ہے، جس میں بچوں کو گھر پر رکھنے اور اسکولوں کو طویل عرصے تک بند کر دینے پر زور دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہء صحت کے مطابق اسکول بند کرنے سےعام حالات میں سوائن فلو کے ممکنہ متاثرین کی تعداد میں 15 فیصد جبکہ اِس مرض کے تیزی سے پھیلنے کی صورت میں40 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔ یوں امریکہ اور یورپ بالخصوص برطانیہ میں اسکولوں میں تعلیمی سلسلے کو فی الوقت منقطع کر دینے پر بحث شروع ہوگئی ہے۔
برطانوی وزیر صحت اینڈی برن ھام نے برطانوی پارلیمان میں اپنے خطاب میں کہا: " برطانوی شہریوں کو سوائن فلو سے بچنے کے لئے حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، تاہم جیسے جیسے اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، عام لوگوں میں اس حوالے سے تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔ اسی لئے تمام سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے ارکان پر یہ ذمےداری عائد ہوتی ہے کہ شہریوں کو اِس مرض سے بچنے کے لئے بہتر اور متواتر ہدایات فراہم کرتے رہیں۔"
اُدھر آسڑیلیا میں طبی سائنسدانوں نے اس سال ستمبر تک سوائن فلو کی حفاظتی دوا کی تیاری میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ آسٹریلوی دوا ساز کمپنی سی ایس ایل نے اپنے بیان میں کہا کہ سوائن فلو سے متاثرہ 240 افراد پر اس ویکسین کا ٹیسٹ شہر ایڈلیڈ میں کیا جا رہا ہے، جس کے بعد یہ دوائی سب سے پہلے آسٹریلیا میں، اور پھر باقی دنیا کے ممالک کو فراہم کی جائے گی۔
سوائن فلو سے پچھلے چار ماہ میں سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا ہے، جہاں263 شہری اس وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ لاطینی امریکہ کا ملک ارجنٹائن اِس مرض سے متاثر ہونے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 168 افراد اس وائرل بیماری کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کا سفر کرنے والی سوائن فلو سے متاثرہ ایک مصری عورت اپنے گھر پہنچنے کے بعد حال ہی میں ہلاک ہوگئی، جس کے بعد مصری حکومت نے اپنے شہریوں کو اس سال حج نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
انعام حسن
ادارت: امجد علی