سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ کاٹنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا
25 نومبر 2018سوئٹزرلینڈ کے نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ آج اتوار 25 نومبر کو منعقد کرائے گئے ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ نہ کاٹنے کی مہم کو رد کردیا ہے۔ اس رائے عامہ میں 47 فیصد شہریوں نے سینگ نہ کاٹنے کے حق میں جبکہ 53 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر بیرن میں ایک ڈیری فارم کے مالک ارمین کیپال کے خیال میں گائے کے سینگ کاٹنے کا عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے نو برس قبل گائے اور بکریوں کے سینگ کاٹے جانے کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ کیپال کا کہنا تھا کہ سینگ کے ساتھ مویشی فخر سے اپنا سر بلند رکھتے ہیں جبکہ سینگ کاٹے جانے کے بعد وہ افسردہ ہوجاتے ہیں۔
بعد ازاں کیپال نے اس مہم کے لیے ایک لاکھ سے زائد سوئس شہریوں کے دستخط بھی جمع کیے۔ سوئس قوانین کے مطابق جب کسی مسئلے پر ایک لاکھ سے زائد شہری دستخط کردیں تو حکومت پر عوام کی رائے جاننا لازمی ہو جاتا ہے۔ اس کے پیش نظر پچیس نومبر کو ملک بھر میں ریفرنڈم کروانے کا اعلان کیا گیا۔
سوئٹزرلینڈ: حد رفتار 30، بطخ کی رفتار 52 کلومیٹر فی گھنٹہ
واضح رہے سوئٹزرلینڈ میں تین چوتھائی گائیوں کے سینگ نہیں ہوتے یا پھر ان کے سینگ کو جلا دیا جاتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں گائے کے سینگ عموماﹰ گرم لوہے کے آلے سے جلا ئے جاتے ہیں۔ سینگ کاٹنے کے حمایتی افراد کے مطابق یہ عمل گائے کو بے ہوش کرنے کے بعد سرانجام دیا جاتا ہے تاکہ ان کو تکلیف نہ ہو۔
دوسری جانب سینگ نہ جلانے کے حامیوں نے حکومت سے گائے کے سینگ نہ کاٹے جانے کی صورت میں قریب دو سو سوئس فرانک تک کی سبسڈی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ان کے مطابق سینگ والی گائیوں کو حرکت کے لیے زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے لہٰذا سبسڈی کے ذریعے تبیلوں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ سوئس حکومت نے تاہم اس مطالبے کو مسترد کردیا تھا کیونکہ ڈیری فارم کے مالکان کو مطلوبہ سبسڈی مہیا کرنے سے زراعت کے کل تین ارب فرانک کے بجٹ میں سے تیس ملین فرانک کی کٹوتی کرنا ہوتی۔
ع آ / ا ب ا (نیوز ایجنسیاں)