1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافت

سنگاپور میں "فیک نیوز" کے قانون پر عملدرآمد شروع

25 نومبر 2019

سنگاپور میں حکومت نے انٹرنیٹ کے نئے قانون کے تحت ایک سیاسی رہنما کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی ایک "غلط اور گمراہ کن" فیس بک پوسٹ کی تصیح کرے۔

https://p.dw.com/p/3Tf43
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman

سنگاپور کی وزارت خزانہ نے یہ ہدایات انٹرنیٹ پر جھوٹی اور غلط اطلاعات کی روک تھام سے متعلق نئے قانون کے تحت جاری کی ہیں۔ اس قانون کا پہلا نشانہ برطانیہ اور سنگاپور کی دوہری شریت کے حامل بریڈ باؤر بنے ہیں۔ وہ سیاست میں کافی عرصے سے سرگرم ہیں لیکن انہوں نے کبھی الیکشن  نہیں لڑے۔

اپنی فیس بک پوسٹ میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ سنگاپور حکومت سرمایہ کاری کی سرکاری کمپنیوں ٹیماسک ہولڈنگز اور جی آئی سی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ حکومت نے اس الزام کو "غلط اور گمراہ کن" قرار دیتے ہوئے انہیں اس پوسٹ کو ایڈٹ کرنے کی ہدایت کی۔

فیس بک پر اپنی پوسٹ میں بریڈ باؤر نے کہا، "میں ان تمام لوگوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں جو ہماری داخلی سیاست اور سماجی معاملات پر اظہار رائے کرتے ہیں کہ وہ بہت احتیاط سے کام لیں، خاص کرکے اگر وہ ایسی پوزیشن پر ہیں جہاں ان کی بات سُنی جاتی ہے۔"   

Symbolbild Facebook Fake News
تصویر: picture-alliance/L. Huter

سنگاپور دنیا کا بڑا اہم کاروباری مرکز ہے، جہاں اکثر شہریوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔

حکام میں ایک عرصے سے "فیک نیوز" کے ممکنہ اثرات پرتشویش تھی جس کی بعد حکومت نے اس کی روک تھام  سے متعلق نیا قانون متعارف کیا۔      

سنگاپور میں حکمراں جماعت پیپلز ایکشن پارٹی سن پینسٹھ میں آزادی کے بعد سے مسلسل اقتدار میں ہے اور ہر الیکشن جیتی آئی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سے متعلق نئے قانون کا مقصد اپوزیشن کو دبانا اور حکومت پر تنقید روکنا ہے۔

سنگاپور میں مختلف نسلوں اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور اس ملک نے اپنے سیاسی استحکام اور معاشی ترقی سے دنیا میں خود کو منوایا ہے۔

تاہم اس کیس میں بریڈ باؤر نے حکومتی ہدایات پر عمل کیا اور اپنی فیس بک پوسٹ کو دوبارہ سے مرتب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر انہیں اپنی تصیح اور وضاحت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔