1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندروں میں پلاسٹک کا کوڑا، عالمی کنونشن کا مطالبہ

5 مارچ 2019

قدرتی ماحول کے تحفظ کی تنظیم ورلڈ وائڈ فنڈ ’ڈبلیو ڈبلیو ایف‘ نے سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی روکنے کے لیے اقوام متحدہ کا ایک کنونشن کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ETUK
Indien Plastikmüll am Strand von Mumbai
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/S. Sharma

ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف میں سمندروں سے آلودگی کے خاتمے سے متعلق امور کے سربراہ بیرنہارڈ باؤسکے نے آج منگل پانچ مارچ کو جرمن دارالحکومت برلن میں کہا کہ آئندہ ہفتے نیروبی میں اقوام متحدہ کی اسمبلی برائے ماحولیات کے اجلاس میں اس کنونشن کے قیام کے سلسلے میں ابتدائی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جرمنی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بہت بڑی مقدار میں پلاسٹک تیار ہوتا ہے اور جہاں سے پلاسٹک کی بڑی مقدار برآمد بھی کی جاتی ہے۔

ورلڈ وائڈ فنڈ نے اقوام متحدہ کی رُکن ریاستوں سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ 2030ء تک سمندروں میں پہچنے والے پلاسٹک کا سلسلہ مکمل طور پر روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پلاسٹک کے انتہائی چھوٹے یا مائیکرو ذرات بھی سمندروں تک نہیں پہنچیں۔

 ڈبلیو بلیو ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر درآمد کیے جانے والے پلاسٹک ویسٹ یا کوڑے کا نصف حصہ جی سیون ممالک سے آتا ہے۔ 2016ء میں پلاسٹک کے کوڑے کا کل حجم 6.5 ملین ٹن تھا۔

Niederlande menschen säubern den Strand
تصویر: imago/Hollandse Hoogte/A. de Haan

ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’’پلاسٹک کا یہ کوڑا زیادہ ترجنوب مشرقی ممالک تک جا پہنچتا ہے جہاں کوڑے کو ماحول دوست طریقے سے ٹھکانے لگانے کا نظام یا تو سرے سے موجود ہی نہیں یا پھر ناکافی ہے۔ رواں برس فروری کے وسط میں جرمنی کی وزارت برائے ماحولیات نے کہا تھا کہ جرمن ریاستیں پلاسٹک کے کوڑے کی برآمد کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہیں اور پلاسٹک اگر ایک اہم خام مال ہے تو اس کی برآمد پر پابندی عائد کرنا ممکن نہیں ہے۔

جرمن وزارت برائے ماحولیات کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی جانب سے پلاسٹک کے کوڑے کے در آمد کیے جانے کا تناسب بہت زیادہ نہیں ہے۔  دنیا بھر کے رہنما گیارہ سے پندرہ مارچ کو افریقی ملک نیروبی میں یو این ماحولیاتی سمٹ میں شرکت کریں گے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کی ہریالی کو خطرات لاحق