1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سلاد کے ليے پھلوں کے بادشاہ کی قربانی‘

عاصم سليم8 مئی 2014

بھارتی آموں کی چند اقسام پر يورپی يونين کی طرف سے لگائی جانے والی تازہ پابندی کے سبب ’پھلوں کے بادشاہ‘ کی مختلف اقسام کی بھارت ميں قيمت انتہائی کم ہو گئی ہے۔ اسی سبب ملکی صارفين کو اعلی درجے کے آم کھانے کو مل رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1BvP4
تصویر: picture-alliance/dpa

ٹھائيس رکنی يورپی بلاک کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کا اطلاق يکم مئی سے ہو چکا ہے۔ اس پابندی کی وجہ يورپ بھيجے جانے والے آموں ميں ایسے کيڑوں کی موجودگی بنی، جنہیں يورپی فصلوں کے ليے خطرہ قرار ديا جاتا ہے۔

يورپی پابندی کے زمرے ميں آنے والی آموں کی ايک نسل ’الفونسو‘ بھی ہے، جسے جنوبی ايشيا ميں پائی جانے والی آموں کی کئی نسلوں يا اقسام ميں بادشاہ مانا جاتا ہے۔ کئی سالوں سے اس مخصوص نسل کے آم بھارتی صارفين کی پہنچ سے دور تھے کيونکہ انہيں يورپی منڈيوں ميں برآمد کر ديا جاتا ہے، جہاں يہ کافی اچھے داموں بکتے ہيں۔ تاہم رواں ہفتے کے دوران بھارتی شہر ممبئی ميں ’الفونسو‘ آم کی فی کلوگرام قيمت مقامی کرنسی ميں 150 سے 550 روپے يا 2.5 سے 9.0 ڈالر کے درميان ہے۔ آم کے نرخوں ميں گزشتہ ہفتے کے مقابلے ميں دو تا تين ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے اور اس کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ وہ قيمتوں ميں مزيد کمی کی توقع رکھتے ہيں۔

ممبئی کو الفونسو نسل کے آموں کا مرکز مانا جاتا ہے
ممبئی کو الفونسو نسل کے آموں کا مرکز مانا جاتا ہےتصویر: Suhail Waheed

بھارت کے ايک اخبار ’ٹائمز آف انڈيا‘ ميں اسی حوالے سے چھپنے والے ايک ايڈيٹوريل ميں مندرجہ ذيل الفاظ کے ذريعے صورتحال کی عکاسی کی گئی ہے، ’’ذرا سوچيے، سلاد کے ليے پھلوں کے بادشاہ کی قربانی۔‘‘

’لندن فوڈ کرانيکلز‘ نامی بلاگ سے منسلک جينی لنفورڈ کہتی ہيں کہ يورپی يونين کی پابندی سے بلاک کے رکن ملک برطانيہ ميں اس آم کو پسند کرنے والے لاکھوں افراد اس بار آم کے مزے لينے سے محروم ہيں۔ برطانيہ ميں نہ صرف بھارتی کميونٹی بلکہ برطانوی لوگ بھی قريب دس ہفتے تک چلنے والے الفونسو آموں کے سيزن کا بے صبری سے انتظار کرتے ہيں۔

لنفورڈ کے بقول الفونسو آم ايک منفرد ساخت، مہک اور ذائقے کے حامل ہوتے ہيں اور يہ خصوصيات آم کی ديگر اقسام ميں نہيں پائی جاتيں۔ لنفورڈ کا مزيد کہنا تھا کہ برطانوی سپر مارکيٹوں ميں پائے جانے والے آم کافی سخت اور بے ذائقہ ہوتے ہيں اور ان کی نسبت بھارت کی چھوٹی چھوٹی مارکيٹوں ميں بکنے والے آم سستے اور ذائقہ دار ہوتے ہيں۔

مونيکا بھنداری کا خاندان ’فروٹی فريش‘ کے نام سے ايک کاروبار چلاتا ہے۔ بھنداری پابندی کے خاتمے کے ليے برطانوی حکومت کو پيٹيشن دائر کرنے والی ہيں۔ البتہ تاحال ان کی اس آن لائن پيٹيشن کو اتنی حمايت حاصل نہيں ہو سکی ہے کہ اسے سرکاری سطح پر اٹھايا جائے۔

دريں اثناء بھارت ميں برآمد کنندگان بھی پابندی کے سبب کافی پريشان ہيں۔ ايک بھارتی تجارت کار کے مطابق پابندی کے نتيجے ميں بھارتی ايکسپورٹرز کو پانچ سو تا چھ سو ملين روپے کا نقصان ہو گا۔ بھارتی حکومت اس پابندی کے خاتمے کے ليے کوشاں ہيں۔