1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کے چار فوجی ہلاک، آٹھ زخمی

امتیاز احمد31 جولائی 2015

یمنی حوثی باغیوں کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں کم از کم چار سعودی فوجی ہلاک جبکہ آٹھ سرحدی محافظ زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب یمن میں سعودی عرب کے اتحادیوں کی حوثی باغیوں کے خلاف پیش قدمی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1G8Be
Saudi Arabien Jemen Krise Soldat an der Grenze
تصویر: Reuters/F. Al Nasser

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق حوثی باغیوں کی طرف سے پہلا حملہ سعودی صوبے عسیر کے سرحدی علاقے ظہران الجنوب میں کیا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں تین فوجی ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے۔ اسی طرح کا ایک واقعہ صوبے جازان میں پیش آیا، جہاں ایک فوجی ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔ جاری ہونے والے بیان میں حوثی باغیوں کا نام نہیں لیا گیا لیکن یہی باغی اور ان کے اتحادی ماضی میں بھی سعودی سرحدی سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کر چکے ہیں۔

اس سے قبل حوثی باغیوں کے زیر انتظام چلنے والی نیوز ایجنسی صبا نے ایسی خبریں جاری کی تھیں کہ حوثی باغیوں نے مختلف سعودی سرحدی علاقوں میں حملے کیے ہیں، جن میں سعودی صوبے عسیر کا علاقہ بھی شامل ہے۔ سعودی سکیورٹی فورسز کے مطابق جوابی کارروائی کرتے ہوئے باغیوں کے راکٹ لانچر تباہ کر دیے گئے ہیں۔

Saudi Arabien Grenze Jemen Saudische Armee Bodentruppen Soldat
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali,

دوسری جانب سعودی عرب اور اس کی اتحادی فورسز یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوجی ذرائع کے مطابق آج سعودی عرب کی اتحادی فورسز نے حوثی باغیوں کو مزید پیچھے دھکیلتے ہوئے بندرگاہی شہر عدن کے مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یمن میں ہونے والی آج کی اس پیش رفت کے نتیجے میں چودہ حوثی باغی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ چالیس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یمن میں کار بم دھماکا

یمن میں ہی ہونے والے ایک دوسرے کار بم دھماکے میں کم از کم نو یمنی فوجی ہلاک جبکہ تیس دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق صوبہ حضر موت میں مشتبہ طور پر یہ کار بم حملہ القاعدہ کی طرف سے کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جبکہ یمن میں موجود القاعدہ اس بحرانی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ سعودی سربراہی میں عرب اتحادی ممالک نے رواں برس مارچ سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

ان باغیوں نے گزشتہ برس ستمبر میں یمنی دارالحکومت صنعاء کا بھی کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ ملکی صدر منصور ہادی رواں برس جنوری میں صنعاء سے فرار ہو کر ساحلی شہر عدن چلے گئے تھے جو ان کے حامیوں کا علاقہ سمجھا جاتا تھا۔ تاہم حوثیوں کی طرف سے عدن کی جانب پیش قدمی کے بعد وہ ملک چھوڑ کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔

یمن میں جاری گزشتہ کئی ماہ کی لڑائی کی وجہ سے وہاں ادویات، صاف پانی، خوراک اور تیل کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس تنازعے میں اب تک چار ہزار افراد ہلاک جبکہ بیس ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔