1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں محلات کو لگژری ہوٹلوں میں بدلنے کا منصوبہ

20 جنوری 2022

تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب نے اپنے ہاں کئی محلات کو لگژری ہوٹلوں میں بدل دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ فیصلہ اس عرب بادشاہت کے ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/45qtR
سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ’وژن 2030ء‘ نامی سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی پروگرام پر تیز رفتاری سے عمل جاری ہےتصویر: Amr Nabil/AP Photo/picture alliance

سعودی دارالحکومت ریاض سے جمعرات بیس جنوری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس خلیجی ریاست کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں ہوٹلنگ کے شعبے میں میزبانی کی اعلیٰ ترین پرتعیش سہولیات کی فراہمی ہے۔ اس مقصد کے لیے ملک میں ایک نئی فرم بھی قائم کر دی گئی ہے۔

مقصد سیاحت کا فروغ

پی آئی ایف کے بیان کے مطابق اس نئے سعودی ادارے کا نام بوتیک گروپ رکھا گیا ہے، جو بندرگاہی شہر جدہ کے الحمرا پیلس اور دارالحکومت ریاض کے طویق پیلس اور ریڈ پیلس نامی محلات کو انتہائی پرشکوہ ہوٹلوں میں بدل دے گا۔ لگژری ہوٹلوں میں بدل دیے جانے کے بعد ان سعودی محلات میں مہمانوں کے رہنے کے لیے 224 پرتعیش کمرے، سُوٹس اور ولاز دستیاب ہوں گے۔

انسانی حقوق کی کارکن سعودی شہزادی بسمہ تین برس بعد جیل سے رہا

سعودی عرب، جو تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور جس کی معیشت کا اب تک زیادہ تر انحصار تیل کی برآمد پر ہے، چاہتا ہے کہ وہ اپنے ہاں سیاحت کو فروغ دیتے ہوئے ملکی معیشت کو اتنا متنوع بنا لے کہ 2030ء تک اس کو سیاحتی شعبے سے ہونے والی آمدنی بڑھ کر مجموعی قومی پیداوار کے 10 فیصد کے برابر ہو جائے۔

سورج، سمندر اور جنس مخالف: سعودی معاشرہ بتدریج کھلتا ہوا

پی آئی ایف کے فنڈز کی مالیت

سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے مطابق ان تین محلات کا پرتعیش ہوٹلوں میں بدل دیا جانا اس عمل کا صرف پہلا مرحلہ ہو گا، جس کے بعد وہاں صحت اور تفریح کی متعدد سہولیات مہیا کیے جانے کے علاوہ لگژری ریستوراں بھی کھولے جائیں گے۔

سیاحت اور کاروبار کے لیے پسندیدہ منزل دبئی نہیں ریاض، کیسے؟

اس عوامی سرمایہ کاری فنڈ کے پاس 480 بلین ڈالر کے برابر مالی وسائل موجود ہیں اور اس فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان کا کہنا ہے کہ بوتیک گروپ کے نام سے اس فنڈ کے تحت ایک نئے ادارے کا قیام ظاہر کرتا ہے کہ اس مالیاتی ادارے کے پاس ''موجود وسائل کو کس طرح ملکی معیشت کے ان حصوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جن کا تیل کی صنعت سے کوئی تعلق نہیں اور جن میں ترقی کے بےتحاشا امکانات موجود ہیں۔‘‘

م م / ک م (روئٹرز، پی آئی ایف)