1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب: شاہی خاندان کی تین بااثر شخصیات گرفتار

7 مارچ 2020

سعودی حکومت نے ملکی شاہی خاندان کے تین اہم ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور بھتیجے محمد بن نائف بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Z1Fr
Saudi Arabien | Mohammed bin Salman bei der Abschlusszeremonie  des  «Crown Prince Camel Festival»
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق نقاب پوش سعودی گارڈز نے شاہی خاندان کی ان شخصیات کو جمعے کے روز ان کی رہائش گاہوں سے حراست میں لیا اور ان کی رہائش گاہوں کی تلاشی بھی لی گئی۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ شاہی خاندان کے ان سینیئر ارکان کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ سعودی حکومت نے بھی اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم مختلف ذرائع کے مطابق ان افراد کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

روئٹرز سمیت مختلف نیوز ایجنسیوں اور دیگر میڈیا اداروں کی طرف سے سعودی حکومت سے ان گرفتاریوں کے حوالے سے بیان لینے کی کوششیں بھی کی گئیں، تاہم ریاض حکومت نے اب تک کوئی وضاحت نہیں کی۔

Saudi-Arabien Kronprinz Mohammed bin Naif
محمد بن نائف سابق ولی عہد اور شاہ سلمان کے بھتیجے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/H. Ammar

شاہ سلمان نے سن 2017 میں اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو محمد بن نائف کی جگہ سعودی ولی عہد مقرر کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی۔ محمد بن نائف تب سے اب تک عملی طور پر نظر بند تھے اور اُن کی سرگرمیوں کی نگرانی بھی جاری تھی۔

سن 2017 میں ولی عہد مقرر ہونے کے بعد محمد بن سلمان نے انسداد کرپشن کے نام پر شاہی خاندان کی کئی شخصیات، حکومتی وزرا اور کاروباری شخصیات کو حراست میں لے لیا تھا۔

آل سعود سے متعلق وہ حقائق، جو آپ کو جاننے چاہییں

شہزادہ محمد بن سلمان ہی عملی طور پر سعودی عرب پر حکومت کر رہے ہیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شاہی خاندان نے ان افراد کو محمد بن سلمان کے حکم پر ہی گرفتار کیا گیا ہے۔

اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہی خاندان کی ان بااثر شخصیات کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیوں کہ وہ ولی عہد کے لیے ممکنہ خطرہ ثابت ہو سکتے تھے۔ ولی عہد کے تازہ اقدامات اس بات کا بھی عندیہ ہیں کہ وہ اپنے لیے کسی بھی ممکنہ خطرے کو برداشت نہیں کرتے۔

Österreich | Prinz Abdulaziz bin Salman Al-Saud und Alexander Novak | OPEC in Wien
احمد بن عبدالعزیز شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی ہیںتصویر: Reuters/File/L. Foeger

محمد بن سلمان کی اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کی ایسی ہی کوششوں اور سعودی عرب میں اصلاحات کرنے کے باعث شاہی خاندان کے کئی بااثر طبقے ان سے خوش نہیں ہیں۔ ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد محمد بن سلمان کی قیادت کرنے کی صلاحتیوں پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

اس صورت حال میں شاہ سلمان کے واحد زندہ بھائی احمد بن عبدالعزیز کا نام بھی سعودی عرب کے آئندہ ممکنہ حکمران کے طور پر سامنے آ رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق احمد بن عبدالعزیز کو شاہی خاندان، دیگر اہم شخصیات اور کچھ مغربی طاقتوں کی بھی ممکنہ طور پر حمایت حاصل ہو سکتی تھی۔

روئٹرز نے سعودی شاہی خاندان کے ذرائع اور مغربی ممالک کے سفارت کاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاہ سلمان کی زندگی میں ولی عہد کی مخالفت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

فون ہيکنگ کا معاملہ، سعودی ولی عہد پھر گہرے پانيوں ميں؟

احمد بن عبدالعزیز نے سن 2018 میں لندن میں قیام کے دوران سعودی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم وطن واپسی کے بعد سے وہ کسی بھی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دے رہے تھے۔