سعودی سفیر کے قتل کی سازش میں قدس تنظیم کا ہاتھ، امریکہ
20 اکتوبر 2011یہ بات بعض امریکی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی۔ گزشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے ایران پر سعودی سفیر کو قتل کرنے کے ناکام منصوبے کے الزامات عائد کرنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی حکام نے ایک بار پھر قدس فورس پر اپنی توجہ مرکوز کر دی ہے جسے ایران کے طاقتور پاسداران انقلاب کی خفیہ شاخ تصور کیا جاتا ہے۔
اس تنظیم کے بارے میں یہ شبہ ہے کہ وہ اس سے پہلے مشرق وسطٰی میں امریکہ اہداف کو نشانہ بناتی رہی ہے مگر پہلی بار اس نے امریکی سرزمین پر یہ کارروائی کرنے کا منصوبہ بنایا۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’وہ نہ صرف عراق بلکہ دنیا بھر میں پہلے سے زیادہ جارحانہ ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
حکام کا کہنا تھا کہ ایران کے اندر قدس فورس کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ لبنان، خلیجی ممالک، شام اور دیگر ملکوں میں بھی فعال ہے۔
ایران کے امور پر نگاہ رکھنے والے کئی ماہرین نے امریکہ میں ایرانی حملے کی منصوبہ بندی کے الزام کو شک و شبے کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ خود امریکی حکام کا بھی کہنا ہے کہ ابتدا میں ان کے لیے بھی اس پر یقین کرنا مشکل تھا تاہم بعد میں وہ ثبوت دیکھ کر اسے مان گئے۔
برطانیہ کے ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ امریکی حکومت کے ایرانی سازش کے انکشاف کے بعد اس یورپی ملک کے انسداد دہشت گردی کے تفتیش کاروں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ ان سازشوں میں کہیں برطانیہ کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی تو نہیں کی جا رہی مگر انہیں ابھی تک ایسے کوئی قرآئن و شواہد نہیں ملے۔
امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں حالیہ برسوں میں قدس فورس کی طاقت اور ملک کی خارجہ پالیسی پر اثر میں انتہائی اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل قاسم سلیمانی نے مشرق وسطٰی میں ایرانی اثر و نفوذ کو بڑھانے کی کافی کوششیں کی ہیں جن میں عراق میں امریکی موجودگی کی مخالفت کرنے والے دھڑوں کی مدد بھی شامل ہے۔
واشنگٹن میں Carnegie Endowment for International Peace کے ایسوسی ایٹ کریم سجاد پور نے سلیمانی کو رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ائی کے بعد ’ایران کا دوسرا سب سے طاقتور شخص‘ قرار دیا ہے۔ امریکی اہلکاروں نے کہا کہ ان کے خیال میں امریکہ میں سعودی سفیر کو نشانہ بنانے کی تازہ ترین سازش میں سلیمانی کا ہاتھ ہے۔ تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ سلیمانی یہ کارروائیاں اپنے طور پر کر رہے ہیں یا پھر انہیں خامنہ ائی کی آشیر باد حاصل ہے۔
امریکہ نے عراق میں امریکی فوجیوں کے خلاف حملوں میں تیزی کا الزام بھی ایران پر لگایا تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ تہران پر افغان جنگجوؤں کو ہتھیاروں کی فراہمی کا الزام بھی لگاتا ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امتیاز احمد