سعودی سفارتکار جنسی زیادتی کا الزام لے کر واپس اپنے ملک میں
17 ستمبر 2015بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سروپ نے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ سعودی سفارتکار ماجد حسن عاشور بھارت چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ماجد حسن سعودی سفارت خانے میں فرسٹ سیکرٹری کے منصب پر فائز تھے۔
بھارت میں ’’آل انڈیا پروگریسو وویمن ایسوسی ایشن‘‘ کی سیکرٹری کویتا کرشنن کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ سعودی عرب پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ متاثرہ خواتین کو انصاف مل سکے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ پر بیڈ روم میں ریپ کرنے کا الزام لگے اور آپ یہ سوچیں کہ آپ بغیر کسی تفتیشی عمل کے فرار ہو جائیں گے۔‘‘
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی اس خاتون کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری اور امریکا جیسے بااثر ممالک کو سعودی عرب پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ اس معاملے کی تحقیق کرے۔ گزشتہ ہفتے انسداد انسانی اسمگلنگ گروپ اور نیپالی سفارتخانے کی شکایت کے بعد بھارتی پولیس نے سعودی سفارت کار کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارتے ہوئے دو خواتین کو برآمد کر لیا تھا۔
ان میں سے ایک کی عمر تیس جبکہ دوسری خاتون کی عمر پچاس برس تھی۔ ان خواتین کا پولیس کے سامنے الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ تین ماہ سے وہاں قید کر کے رکھا گیا تھا اور انہیں گینگ ریپ کے علاوہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ایک خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ایک موقع پر ایک ساتھ آٹھ مردوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان خواتین کا تعلق نیپال کے ایک دور دراز کے علاقے سے ہے اور انہیں انسانی اسمگلروں کی طرف سے گھریلو ملازمین کے طور پر سعودی عرب بھیجا گیا تھا، جہاں سے انہیں نئی دہلی میں ملازمت کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔ سعودی عرب کے سفارت خانے نے اس پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے لیکن اس سے پہلے ایک بیان میں ان الزامات کو جھوٹ قرار دیا گیا تھا۔