1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سستے کرایوں اور مہنگے تیل نے بھارتی ایئر لائنز کو چکرا دیا

29 اگست 2018

کرایوں میں سودے بازی، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ڈالر کے مقابلے میں لڑکھڑاتے ہوئے روپے کی وجہ سے بھارتی ایوی ایشن مارکیٹ خود ہی جھکڑوں میں پھنس کر رہ گئی ہے۔ بہت سی ایئرلائز اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/33x7A
Indien Fluggesellschaften
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

امید ہے کہ سن دو ہزار پچیس تک بھارت کا ایوی ایشن سیکٹر دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سیکٹر بن جائے گا۔ گزشتہ ایک عشرے میں مسافروں کی تعداد چھ گنا بڑھ چکی ہے جبکہ مڈل کلاس بھی سستی پروازوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

لیکن ماہرین کا خبردار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سستی ٹکٹوں اور تیل کی سازگار قیمتوں میں مسلسل توازن برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔ اس وقت بھارت کی دو سب سے بڑی ایئر لائنز انڈی گو اور جیٹ ایئرویز اور پہلے سے ہی انتہائی مقروض سرکاری فضائی کمپنی ایئر انڈیا کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔ دوسری جانب سپائس جیٹ کے سربراہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صنعت ’شدید دباؤ‘ میں ہے۔

اس جیٹ کمپنی کے سی ای او کا رواں ہفتے کہنا تھا، ’’ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی کم قیمت ٹکٹوں اور ہوائی صنعت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔‘‘

Indien Fluggesellschaften
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

گزشتہ ایک برس کے دوران ایندھن کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ حال ہی میں ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں ریکارڈ حد تک کمی دیکھی گئی تھی۔

ان عوامل کے علاوہ بھارتی ایئر لائنز کو ایندھن پر چوالیس فیصد ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق یہ ایشیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ہے۔ دوسری جانب مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اربوں روپے نئے جہازوں کی خریداری پر بھی خرچ کیے جا رہے ہیں۔

پیر کے روز جیٹ ایئرویز نے گزشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والے 13.23 ارب روپے کے خسارے کا اعلان کیا۔ گزشتہ برس اسی عرصے میں اس کمپنی نے پانچ سو پینتیس ملین روپے کے منافع کا اعلان کیا تھا۔ اسی مالی خسارے کی وجہ سے اب اس ایئر لائن نے بچتی اقدامات متعارف کرانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

سرکاری کمپنی ایئر انڈیا کا کبھی ملکی فضاؤں پر راج تھا جبکہ اسے ’آسمانوں کا راجہ‘ بھی کہا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ کمپنی مارکیٹ میں سستی حریف کمپنیوں کی وجہ سے زوال کی طرف گامزن ہے۔  گزشتہ برس اس سرکاری ایئرلائن کا خسارہ 58 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ رواں برس جون میں اس ایئر لائن کو دس ارب روپے کی ہنگامی امداد بھی دی گئی تھی تاکہ یہ اپنے آپریشنز جاری رکھ سکے۔ اسی طرح بھارت میں کنگ فِشر ایئر لائنز جیسی چند ایک فضائی کمپنیاں پہلے ہی دیوالیہ ہو چکی ہیں۔

بنگلور ایوی ایشن ویب سائٹ کے ایڈیٹر دیویش اگروال کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اب سستی ٹکٹیں غیرمعقول اور ناممکن ہیں۔ فضائی کمپنیوں کو آئندہ چند ماہ میں کرایوں میں اضافہ کرنا ہی ہوگا۔‘‘

ا ا / م م ( اے ایف پی)